#اظہارحق: 729
#دجال: 219 قسط
#دجالی_نظام_کےقیام_کی_دستاویز: #گزشتہ_سےپیوستہ
پروٹوکول نمبر 4 میں ہمیں ایک ,,عالمی حکومت،، کا ذکر خیر کچھ یوں لکھا ہوا ملتا ہے:
,, جہاں ملت و مذہب کے لیے وسیع المشرب عقائد نے احساسات ختم کر دیے ہوں، ان طبقوں پرمطلق العنان نہیں تو کس قسم کی حکومت ہو نی چا ہے جو میں بعد میں بیان کروں گا۔ ہم اس کے لیے ایک نہایت با اختیار حکومت قائم کریں گے، تا کہ تمام طبقوں پر ہماری گرفت مضبوط ہو۔ ہم اپنی رعایا کی سیاسی زندگی کے لیے نئے قوانین مرتب کریں گے اور تمام امور انہی کے مطابق طے کریں گے۔ ان قوانین کے ذریعے غیر یہودیوں کی دی ہوئی خودمختاریاں اور رعایتیں ایک ایک کر کے چھین لی جائیں گی اور ہماری بادشاہت کی مطلق العنانی کا طرہ امتیاز یہ ہوگا کہ ہم کسی وقت اور کسی بھی جگہ غیر یہودی مخالف کو کچلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔،، ( دستاویز4، قوم یہود کے مقدر کی ریاست ص:199)
یہ کی کل تین اقتباسات ہو گئے ۔ اس کے بعد ,,مطلق العنان بادشاه،، کے متعلق بھی تین اقتباسات ملاحظہ فرما لیجیے۔ پھر ہم آگے چلیں گے اور اس بات کو سمجھنے کی کوشش کریں گے کہ ہم نے عام مترجمین اور محققین سے ہٹ کر اس کتاب کو ایک الگ نام کیوں دیا ہے؟
اب میں دنیا بھر میں ,,شاہ داؤد،، کے خاندان کی حکومت کی جڑوں کی مضبوطی کا طریقہ کار بیان کروں گا۔ اس مقصد کے لیے سب سے پہلے اس فلسفے کی طرف رجوع کرنا پڑے گا جسے دنیا میں ,,قدامت پرستی کی روایات،،کو قائم رکھنے کے لیے ہمارے ,,فاضل راہنماؤں،، نے اپنایا اور یہ وہ فلسفہ ہے جس سے انسانی فکر کی راہیں متعین کی جائیں گی ۔ داؤد کی نسل سے کچھ افراد مل کر بادشاہوں اور ان کے ورثاء کا انتخاب کریں گے مگر اس انتخاب کا معیار آبائی وراثت کا حق نہیں ہوگا۔ ان بادشاہوں کو سیاست اور نظام مملکت کے تمام رموز بتائے جائیں گے، لیکن اس بات کو پیش نظر رکھا جائے گا کہ کوئی اور شخص ان رموز سے آگاہ نہ ہو سکے۔ اس طرزعمل کا منشا ومقصد یہ ہے کہ سب لوگوں کو علم ہو جائے حکومت کا کاروبار ان کے سپرد نہیں کیا جاسکتا جنہیں اس ,,دنیائےفن کے خفیہ مقامات،، کی سیر نہیں کرائی گی۔،، ( دستاویز 24، شاہ داؤ دکی حکومت کا استحکام :307)
اس اقتباس میں ,,قدامت پرستی کی روایات،، ,,فاضل راہنماؤں کا اختیار کردہ فلسفہ،، ,,داؤد کی نسل کے کچھ افراد،، اور ,,دنیائے فن کے خفیہ مقامات کی سیر،، جیسی خفیہ یہودی اصطلاحات استعال کی گئی ہیں۔ بالخصوص آخری اصطلاح تو انتہائی ذومعنی ہے اور یہودی سرّی علوم یعنی خفیہ روحانی علوم جونیم جادوئی اور نیم شیطانی ہوتے ہیں،سے واقفیت یا تعارف کے بغیر اس کا مفہوم سمجھا نہیں جاسکتا۔ بہرحال اس اقتباس کا مرکزی خیال ,,شاه داؤد،،کی حکومت کی جڑیں مضبوط کرنے کے گرد گھومتا ہے۔ اگلے اقتباس میں ہم مطالعہ کریں گے کہ انسانوں کی ایک مخصوص نسل سے تعلق رکھنے والا ,,مطلق العنان بادشاہ،، اپنی نسل کے علاوہ دوسرے انسانوں سے کیا سلوک کرے گا؟
,,موجودہ خداشناس اور شر پسند معاشروں کے حکمرانوں (جنہیں ہم پست ہمت بنا چکے ہوں گے) کی جگہ لینے کے لیے جو شخص ہمارا بادشاہ بنے گا، اس کا سب سے پہلا قدم اس خدا شناسی اور شرپسندی کی آگ کو ہمیشہ کے لیے ٹھنڈا کرنا ہوگا۔ اس مقصد کے لیے ان موجودہ معاشروں کو مکمل طور پر تباہ کرنا ہوگا خواہ اس مقصد کے لیے اسے کتنا خون خرابہ کرنا پڑے۔ صرف اسی صورت میں اس کے لیے ان معاشروں کو نئے سرے سے منظم کرپانا ممکن ہوگا جس کے بعد ہماری ریاست کے خلاف اٹھنے والے ہر ہاتھ کو کاٹ دینے کے لیے شعوری طور پر تیار ہوں گے۔ خدا کا بیج بوب (یعنی بادشاہ)اس لیے چنا گیا ہے کہ وہ تمام اندھی، بہری اور بہیمانہ قوتوں کو ختم کردے جن کاعقل ومنطق سے کوئی واسطہ نہیں ہے۔ یہ قوتیں فی زمانہ جبروتشدد، ڈاکہ زنی اور آزادی و حقوق کے نقاب میں پوشیدہ ہو کر تمام دنیا پر چھائی ہوئی ہیں۔ ان قوتوں نے ہر قسم کے ساجی نظم وضبط کا خاتمہ کردیا ہے جس سے یہودی شہنشاہ کے تخت حکومت پر متمکن ہونے کی راہیں ہموار ہوگئی ہیں، لیکن جونہی بادشاہ اپنی سلطنت میں داخل ہوگا یہ قوتیں اپنا کام دکھا کر بذات خود ختم ہو چکی ہوں گی۔ تب انہیں شہنشاہ کے راستے سے ہٹانا ہوگا ۔ وہ راستہ جس پر کوئی گڑها یا پتھر نہیں ہونا چاہیے۔،،( دستاویز:23، خدا کا محبوب بادشاہ،ص:324) #باقی_آئندہ.....
/channel/izharehaq
#اظہارحق: 727
#دجال: 217 قسط
#مقدمہ: #گزشتہ_سےپیوستہ
#اس_جلد_کےدونوں_گتوں_درمیان:
اس جلد کی ابتداء دجالی ریاست کے قیام کی اس دستاویز کے ذکر سے کی گئی ہے جو ڈیڑھ صدی قبل ترتیب دی گئی تھی۔ اس کے بعد دجالی ریاست کے مہر بان و نامہربان ہمنواؤں کا ذکر ہے کہ کچھ لوگ شعوری طور پر اور کچھ لاشعوری طور پر دجالی قوتوں کا آلہ کار بن جاتےہیں۔ ان ہمنواؤں کا تذکرہ ان کے نقش قدم پر رہنے سے باز رکھے گا۔ اس کے بعد ایک مشرقی تحقیق کار کے قلم سے اسرائیل کی کہانی اور ایک مغربی صحافی کی جانب سے ,, دجالی ریاست کا مشاہد،، پیش کیا گیا ہے۔ کچھ لوگ دجالیات کے تذکرے کو غیر ضروری سمجھتے ہیں۔ انہیں علم ہونا چاہے کہ مشرق و مغرب کے سنجیدہ اور فہیم صاحبان علم وتحقیق اس موضوع کو کس نظر سے دیکھتے ہیں؟ خصوصا کینیڈین مصنف کی تربیت چونکہ اسرائیل کے خفیہ دورے کے لکھی گئی ہے، اس لیے وہ......دجالی علامات کے بعد...... اس جلد کا زور دار ترین حصہ ہے۔ آخر میں دجالی علامات کا مفصل تذکر مکمل کر کے ہی جلد ختم کرنے کا ارادہ تھا کہ دو اور مضمون بھی اشارتی زبان میں قلم کی نوک پر آ گئے ، لہذا قارئین کے سوالات کے جوابات سے پہلے ان کو بھی لگادیا گیا ہے۔ ان جوابات میں 2012ء کی حقیقت پر بھی تفصیلی وضاحتی بحث کی گئی ہے۔ دجال 1 اور II کی طرح ,,دجال III،، کے آخر میں بھی کتاب کے مندرجات کی تصدیق کے طور پر تصویری شواہد پیش کیے گئے ہیں اور سچ یہ ہے کہ ان پر پہلی دو جلدوں سے زیادہ محنت کی گئی ہے۔ اللہ کرے کہ یہ محنت قارئین کوفتنوں کے خلاف کھڑا ہونے اور اجر عظیم کے حصول کے لیے عزم و ہمت پیدا کرنے کا ذریعہ بنے۔
#دجال4یا_کچھ_اور؟
واقعہ یہ ہے کہ دجالیات کے کچھ پہلو ابھی بھی (تین جلدیں مکمل ہونے کے بعدبھی) تشنۂ تکمیل ہیں اور راقم الحروف سے کام جاری رکھنے کا تقاضا کرتے ہیں۔ عین ممکن ہے کہ یہ تقاضا دجال چہارم کی خاکہ سازی کا ذریعہ ہو اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ کسی اور نام سے تکمیل پائے ۔ یہ فیصلہ ہم اللہ کی رضا پر چھوڑتے ہیں۔
یا اللہ! جس چیز میں تیرے بندوں کا فائدہ ہو، وہی ہمیں سمجھا اور جس چیز میں دنیای آخرت کی بھلائی نہ ہو اس سے محفوظ فرما۔ کسی بھی دینی خدمت کی توفیق اور اس کی نافعيت تیرے ہی قبضہ قدرت میں ہے۔
شاه منصور ربیع الاول : 1432ھ ، فروری2011ء
#جاری.....
/channel/izharehaq
#اظہارحق: 725
#دجال: 215 قسط
#اےخدا! #محفوظ_فرمافتنۂ_دجال_سے:
امتحان لینا نہ یارب بنده بدحال سے
اے خدا! محفوظ فرما فتنۂ دجال سے
کیوں نہ اس کے شر سے بچنے کی دعا کرتے غلام!
جب پناه آقا ﷺ نے مانگی فتنۂ دجال سے
اس برائی سے رہیں گے دہر میں محفوظ وه
جو مزین خود کو فرمائیں گے نیک اعمال سے
اس لیے صہیونیوں نے کی ہیں سب تیاریاں
شاد ہونا چاہتے ہیں اس کے استقبال سے
ایک مغضوب علیہم، دوسرا ہے ضالین
شاد ہے عیسائیت صہیونیت کے مال سے
آج دنیا کو بنانا چاہتے ہیں یرغمال
كل تلک دنیا میں تھے جو ہر طرف پامال سے
اہل حق سے مسجد اقصی کی یہ فریاد ہے
اب کریں آزاد مجھ کو قبضہ دجال سے
گلشن سرکارﷺ کی تزئین کیجیے عمر بھر
مال سے اعمال سے افعال سے اقوال سے
بولبابہ کے لبالب جام نے کی لب کشائی
قوم کو واقف کیا دجالیت کے جال سے
کرگسوں کی مردہ خوری پر لگیں گی قدغنیں
اس لیے خائف ہیں وہ شاہین کے اقبال سے
اثر جو نپوری #جاری.....
/channel/izharehaq
#اظہارحق: 723
#دجال: 213 قسط
#تضاد_یاغلطی؟
محترم مولوی شیر محمد صاحب
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
مفتی ابولبابہ شاہ منصور صاحب کی تالیف کردہ کتاب ,,دجال۔ کون؟ کب؟ کہاں؟‘‘ نظر سے گزری ۔ الحمداللہ یہ کوشش قابل قدر ہے۔ پڑھ کر یہ معلوم ہوا کہ دنیا اپنی رنگینیوں کے ساتھ کس طرف جارہی ہے اور ہم کہاں کھڑے ہیں؟ ان شاء اللہ یہ کتاب ہر پڑھنے والے کو متاثر کرے گی اور الله تعالی ، دجال کے شر سے ہمیں اپنی پناہ میں رکھے اور ایمان پر خاتمہ عطافرمائے۔ آمین
مفتی صاحب کی اطلاع کے لیے عرض ہے کہ کتاب میں صفحہ نمبر 87 اور 88 پر بادشاہ نیبو شانے زار کے خواب کی تشریح، جو حضرت دانیال علیہ السلام نے فرمائی تھی کا ذکر کیا ہے، اس میں تھوڑ اسا تضاد نظر آ رہا ہے جیسا کہ صفحہ نمبر 88 پر ہے۔ ,,کیونکہ دنیا میں ایسی ریاست نہیں جو 2300 دنوں کے بعد قائم ہوئی اور محض 45 دن قائم رہنے کے بعد ختم ہوگئی ہو۔،،(45=1235-1290) یہاں جو حساب لگایا گیا ہے وہ یہ نہیں۔ کیونکہ اگر 1290 سے 1235 کاٹ دیے جائیں تو 45 نہیں بلکہ 55 رہ جاتے ہیں ۔ (55=1235-1290)
آگے چلیں تو لکھا ہے۔ ,,چنانچہ نفرت کی ریاست کا قیام 333 قبل مسیح کے 2300 سال بعد ہوگا۔ (333-2300) اور یہ دجال اور گستاخ یہودیوں کے کلی خاتمے پر ختم ہوگا۔ پچر بعض محققین کا کہنا ہے کہ (2012=45-1967) کے فارمولے سے نفرت کی اس گنگا ر مملکت کا اختتام یا اختتام کے آغاز کا زمانہ 2012ء کے آس پاس بنتا ہے۔ یہاں پر جو یہ فارمولا لکھا گیا ہے وہ غلط ہے کیونکہ میرے اندازے سے جو پچپن سال بنتے ہیں، اگر وہ 1967ء میں جمع کیے جائیں تو یہ2022 بنتا ہے۔ (2022=55+1967)
نفرت کی یہ ریاست جون 1967ء میں قائم کی گئی ہے۔ اگر اس میں 55 جمع کیے جائیں تو یہ جون 2022 بنتا ہے۔ اگر اس تاریخ پر اسلامی کلینڈر کے حساب سے دیکھا جائے تو یہ تاریخ کچھ اس طرے بنتی ہے: "عیسوی: 2022-06-11 - ہجری: 10-11-1443
اگر اس اسلامی تار وحدیث نبوی کی رو سے دیکھا جائے تو مندرجہ میں باتیں سامنے آتی ہیں۔ جیسا کہ ایک حدیث میں ہے حضرت مہدی کی عمر ظہور کے وقت تقریبا 40 سال ہوگی۔ دوسری حدیث میں ہے کہ الله تعالی ہر صدی کی شروعات میں ایک مجدد پیدا فر ماتے ہیں جو اسلام کی قوت کا باعث بنتا ہے۔ ان احادیث سے یہ دو باتیں سامنے آتی ہیں۔
(1) حضرت مہدی کی عمر 40 سال ہوگی۔
(2) مجدد کی پیدائش صدی کی شروعات میں ہونی چاہیے۔ یہ دونوں باتیں 2022 ء میں بظاہر پوری ہوتی نظر آتی ہیں نہ کہ 2012ء میں، کیونکہ 2012، میں ہجری سال 1433ھ بنتا ہے۔
اس گفتگو سے اس بات کا پتا چلتا ہے کہ نفرت کی ریاست اسرائیل کے خاتمے کا آغاز ٹھیک 55 سال بعد جون 2022ء میں شروع ہوگا۔ اس کے بعد عنقریب ہی حضرت مہدی ظاہر ہوں گے۔ یہاں پر ایک اور حدیث مبارکہ کو بیان کرنا مناسب سمجھوں گا جو ,,تیسری جنگ عظیم اور دجال،، میں صفحہ نمبر 60 پر ہے ۔ ذرا ملاحظہ فرمایئے: ,,واقعات کی ترتیب یہ ہے کہ آواز رمضان میں ہوگی اور معرکہ شوال میں ہوگا۔ اور ذی قعدہ میں عرب قبائل بغاوت کریں گے۔ رہا محرم کا مہینہ تو محرم کا ابتدائی حصہ میری امت کے لیے آزمائش ہے اور محرم کا آخری حصہ میری امت کے لیے نجات ہے۔،، #باقی_آئندہ.....
/channel/izharehaq
اظہارحق: کی سلسلے وار پوسٹ کی فہرست نمبر 19
/channel/izharehaq
#دجال: کو قسط وار پڑھنے کےلیے مطلوبہ لنک پر جائیں۔
قسط 201
/channel/izharehaq/1778
قسط 202
/channel/izharehaq/1780
قسط 203
/channel/izharehaq/1782
قسط 204
/channel/izharehaq/1791
قسط 205
/channel/izharehaq/1797
قسط 206
/channel/izharehaq/1799
قسط 207
/channel/izharehaq/1802
قسط 208
/channel/izharehaq/1806
قسط 209
/channel/izharehaq/1813
قسط 210
/channel/izharehaq/1816
قسط 211
/channel/izharehaq/1819
قسط 212
/channel/izharehaq/1822
قسط 213
اظہارحق: کی سلسلے وار پوسٹ کی فہرست نمبر 17
/channel/izharehaq
#دجال: کو قسط وار پڑھنے کےلیے مطلوبہ لنک پر جائیں
قسط 101
/channel/izharehaq/1434
قسط 102
/channel/izharehaq/1436
قسط 103
/channel/izharehaq/1438
قسط 104
/channel/izharehaq/1440
قسط 105
/channel/izharehaq/1442
قسط 106
/channel/izharehaq/1444
قسط 107
/channel/izharehaq/1449
قسط 108
/channel/izharehaq/1451
قسط 109
/channel/izharehaq/1453
قسط 110
/channel/izharehaq/1460
قسط 111
/channel/izharehaq/1462
قسط 112
/channel/izharehaq/1464
قسط 113
/channel/izharehaq/1467
قسط 114
/channel/izharehaq/1469
قسط 115
/channel/izharehaq/1472
قسط 116
/channel/izharehaq/1474
قسط 117
/channel/izharehaq/1476
قسط 118
/channel/izharehaq/1481
قسط 119
/channel/izharehaq/1483
قسط 120
/channel/izharehaq/1485
قسط 121
/channel/izharehaq/1486
قسط 122
/channel/izharehaq/1488
قسط 123
/channel/izharehaq/1491
قسط 124
/channel/izharehaq/1493
قسط 125
/channel/izharehaq/1495
قسط 126
/channel/izharehaq/1497
قسط 127
/channel/izharehaq/1499
قسط 128
/channel/izharehaq/1501
قسط 129
/channel/izharehaq/1506
قسط 130
/channel/izharehaq/1508
قسط 131
/channel/izharehaq/1510
قسط 132
/channel/izharehaq/1512
قسط 133
/channel/izharehaq/1514
قسط 134
/channel/izharehaq/1517
قسط 135
/channel/izharehaq/1519
قسط 136
/channel/izharehaq/1522
قسط 137
/channel/izharehaq/1526
قسط 138
/channel/izharehaq/1529
قسط 139
/channel/izharehaq/1533
قسط 140
/channel/izharehaq/1536
قسط 141
/channel/izharehaq/1538
قسط 142
/channel/izharehaq/1541
قسط 143
/channel/izharehaq/1543
قسط 144
/channel/izharehaq/1546
قسط 145
/channel/izharehaq/1556
قسط 146
/channel/izharehaq/1558
قسط 147
/channel/izharehaq/1560
قسط 148
/channel/izharehaq/1568
قسط 149
/channel/izharehaq/1576
قسط 150
/channel/izharehaq/1577
تمام احباب اس میسیج کو محظوظ فرمالیں اور دوسروں تک پہنچا کر صدقہ جاریہ میں بھی اپنا حصہ ڈالیں ۔ اور پہلی کتابوں کی قسطوں کو پڑھنے کے لیے پن کیے ہوئے میسج پر جائیں۔ جزاکم اللہ خیرا
#اظہارحق: کی سلسلے وار پوسٹ کی فہرست نمبر 14
/channel/izharehaq
#دجال: کو قسط وار پڑھنے کےلیے مطلوبہ لنک پر جائیں
قسط 1
/channel/izharehaq/1126
قسط 2
/channel/izharehaq/1128
قسط 3
/channel/izharehaq/1133
قسط 4
/channel/izharehaq/1135
قسط 5
/channel/izharehaq/1137
قسط 6
/channel/izharehaq/1140
قسط 7
/channel/izharehaq/1142
قسط 8
/channel/izharehaq/1145
قسط 9
/channel/izharehaq/1147
قسط 10
/channel/izharehaq/1150
قسط 11
/channel/izharehaq/1152
قسط 12
/channel/izharehaq/1154
قسط 13
/channel/izharehaq/1155
قسط 14
/channel/izharehaq/1159
قسط 15
/channel/izharehaq/1161
قسط 16
/channel/izharehaq/1163
قسط 17
/channel/izharehaq/1165
قسط 18
/channel/izharehaq/1168
قسط 19
/channel/izharehaq/1170
قسط 20
/channel/izharehaq/1174
قسط 21
/channel/izharehaq/1176
قسط 22
/channel/izharehaq/1178
قسط 23
/channel/izharehaq/1180
قسط 24
/channel/izharehaq/1184
قسط 25
/channel/izharehaq/1187
قسط 26
/channel/izharehaq/1191
قسط 27
/channel/izharehaq/1208
قسط 28
/channel/izharehaq/1210
قسط 29
/channel/izharehaq/1212
قسط 30
/channel/izharehaq/1214
قسط 31
/channel/izharehaq/1218
قسط 32
/channel/izharehaq/1220
قسط 33
/channel/izharehaq/1221
قسط 34
/channel/izharehaq/1223
قسط 35
/channel/izharehaq/1225
قسط 36
/channel/izharehaq/1227
قسط 37
/channel/izharehaq/1230
قسط 38
/channel/izharehaq/1232
قسط 39
/channel/izharehaq/1233
قسط 40
/channel/izharehaq/1235
قسط 41
/channel/izharehaq/1238
قسط 42
/channel/izharehaq/1241
قسط 43
/channel/izharehaq/1245
قسط 44
/channel/izharehaq/1253
قسط 45
/channel/izharehaq/1255
قسط 46
/channel/izharehaq/1257
قسط 47
/channel/izharehaq/1259
قسط 48
/channel/izharehaq/1299
قسط 49
/channel/izharehaq/1302
قسط 50
/channel/izharehaq/1304
تمام احباب اس میسیج کو محظوظ فرمالیں اور دوسروں تک پہنچا کر صدقہ جاریہ میں بھی اپنا حصہ ڈالیں ۔ اور پہلی کتابوں کی قسطوں کو پڑھنے کے لیے پن کیے ہوئے میسج پر جائیں۔ جزاکم اللہ خیرا
#اظہارحق: 721
#دجال: 211 قسط
#کاونٹ_ڈاؤن:
محترم مولوی شیر محمد صاحب
السلام علیکم ورحمة اللہ
اللہ تعالیٰ زور قلم اور زیادہ کرے۔ پچھلے دنوں ایک کتابچہ بعنوان,, مسجد اقصیٰ، ڈیڑھ ارب مسلمانوں کا مسئلہ،، نظر سے گزرا جسے جناب حامد کمال الدین نے تصنیف کیا ہے۔ انہوں نے اس موضوع کا حق ادا کرنے کی پوری کوشش کی ۔ مذکورہ کتابچے میں صفہ نمبر 53-54 میں مسجد اقصی کی تولیت اور ملکیت کے یہودی دعوی کا مذہبی نکتہ نظر سے جواب دیا گیا ہے مگر یہاں سے میرے ذہن میں ایک الجھن پیدا ہوئی جس کی وضاحت کے لیے آپ کو تکلیف دے رہا ہوں ۔ میرا سوال دو حصوں میں ہے۔ پہلا حصہ اس اقتباس سے تعلق ہے جو درج ذیل ہے:
,,ارض مقدس پر یہود کے ,,آبائی حق کے ضمن میں یہ حقیقت بھی پیش نظر ہے، جو کہ اپنی جگہ بے انتہا اہم ہے، کہ آج دنیا میں جو یہودی پائے جاتے ہیں ان میں ,,بنی اسرائیل،، کے یہود ایک نہایت چھوٹی اقلیت جانے جاتے ہیں اور قیادت کے منصب پربھی قریب قریب کہیں فائز نہیں ۔ آج کے یہودی اکثریت اشکنازی Ashkenazi کہلاتی ہے جن کے آبا خزر , Khazarians ہیں۔ انہی کوکوکیشین ,,Caucasian،، بھی کہتے ہیں (قوقاز سے نسبت کے باعث)۔ یہ نیلی آنکھوں اور سنہرے بالوں والی گوری اقوام ہیں جو بھی بحیرہ خزر کے مغربی جانب خطے قوقاز میں آباد تھیں اور کوئی دسویں اور گیارھویں صدی عیسوی (چوتھی اور پانچویں صدی ہجری) میں جا کر داخل یہودیت ہوئیں، بعد ازاں یہ ہنگری، پولینڈ اور ماسکو میں جا کر بیٹھیں اور پھر رفتہ رفتہ پورے یورپ میں پھیل گئیں اور ہر جگہ میڈیا معیشت اور سیاست کے جوڑ توڑ پر اجارہ قائم کر لینے کی حیرت انگیز استعداد دکھانے لگیں۔
ان کو کوئی ایسی شیطانی قوت حاصل تھی کہ جہاں گئے وہیں پر پتلیاں نچانے لگے۔ علاوہ ازیں دنیا کے ملحد ترین مفکر و فلسفی انھی نے پیدا کیے ۔ چونکہ یہ اقوام زیادہ تر اور خاصا طویل عرصہ پولینڈ میں رہی تھیں اس لیے کسی وقت PolandofJews بول کر بھی یہ سب کی سب اقوام مراد لے لی جاتی ہیں ۔ بہر حال یہودیوں کے اندرنسلی طور پر یہ بالکل ایک نیا عنصر ہے ۔ یہودیت پراج یہی گوری اقوام حادی ہیں ۔ دنیا کے اندر پائے جانے والے آج کے یہودیوں میں 80 فیصد یہودی اشکنازی (گورے یہودی) ہیں اور یہود کی باقی سب کی سب اجناس ملا کر صرف 20 فیصد ۔ باقی دنیا کی طرح بنی یعقوب علیہ السلام بھی جو کہ تاریخی طور پر اصل یہود ہیں، انہی اشکنازی ( غیر بنی اسرائیلی) یہودیوں کے محکوم ہیں۔ اکثریت بھی یہود کے اندر آج انہی کی ہے اور زور اور اقتدار بھی۔ اسرائیلی قیادت ہو یا امریکا اور یورپ میں بیٹھی ہوئی یہودی لابیاں ,,بنی اسرائیل،، کا یہودی کہیں خال خال ہی ان کے مابین نظر آئے گا۔
یہاں سے یہ معاملہ اور بھی دلچسپ ہوجاتا ہے۔ ,,گورے یہودیوں،، (جو کہ آج ان میں کی اکثریت ہے ) کا ابراہیم علیہ السلام کے نطفہ سے دور نزدیک کا کوئی تعلق نہیں، سامی نسل سے ان کا کوئی واسطے نہیں مگر سامی نسلیت کی سب ٹھیکیداری اور ,,سامیت،، کے جملہ حقوق یورپ اور امریکا میں انہی کے نام محفوظ ہیں! کوئی ان یہود کے خلاف ایک لفظ تو بولے ,,سام دشمنی،، Semitismr Anti کے الزامات کی لٹھ لے کر یہ اس کے پیچھے پڑ جاتے ہیں حتی کہ کسی وقت عدالت کے کٹہروں میں کھڑا کر لیتے ہیں۔ ہاروڈ ایسی جامعات سے لوگوں کو اس بنا پر خارج کروا دینے کے واقعات ہوئے ہیں۔ کسی کو ان کی حقیقت بیان کرنا ہی ہو تو بہت گھما پھرا کر بات کہنا ہوتی ہے تا کہ Semitism Anti کے ,,خطر ناک،، دائرے میں نہ آنے پائے۔
آج کے دور کی سب سے بڑی جعلسازی اور نوسر بازی شاید اسی کو کہا جائے گا۔ پولینڈ، بلغاریا، ہنگری اور آسٹریا سے آئی ہوئی، تل ابیب کے عریاں ساحلوں پر پھرتی نیلی آنکھوں اورسنہرے بالوں والی بکنی پوش گوریاں، جوثقافتی ہی نہیں نسلی لحاظ سے بھی قطعی اور یقینی طور پر یورپ ہی کا پھیلاؤ ہیں اور یورپ ہی کی تلچھٹ، آج بیت المقدس پر ابراہیم علیہ السلام اور یعقوب علیہ السلام کے نسب کا حق مانگ رہی ہیں؟ اور ان کے اس ,,آبائی حق،، کے لیے یہاں صدیوں سے آباد، ابراہیم (علیہ السلام)کے طریقے پر اقصیٰ میں خدا کی عبادت کرنے والوں کو مسجد خالی کرنے کے نوٹس دیے جارہے ہیں۔ کیونکہ سرزمین مقدس پر ,,کنعانیوں،، کانہیں ,, اولاد ا برا ہیم،، کاحق ہے !!!،،
اسے پڑھ کر مندرجہ ذیل سوال ذہن میں آتے ہیں۔ #باقی_آئندہ.....
/channel/izharehaq
#اظہارحق: 719
#دجال: 209 قسط
#پچیس_سوالات_ایک_تجویز: #گزشتہ_سےپیوستہ
24- اس فقرے کا مقصد عالمی سطح پر ایسے قائد کی ضرورت اور جب وہ ظاہر ہو جائے تو اس کی عمل اطاعت کی ترغیب دلانا ہے جو اپنی ہمت و جراءت سے کفر کا زورختم کر کے پورے کرۂ ارض پر خلافت اسلامی قائم کرے گا۔ اس کا مطلب ان لوگوں کی قربانیوں کا انکار ہرگز نہیں جو اس کے ظہور سے پہلے حکم الہی کو زندہ کرنے کے لیے عظیم ترین قربانیاں پیش کر رہے ہوں گے۔ آپ انہی سطروں سے آگے کی چند سطر میں پڑھ لیتے تو آپ کو یہ غلطی نہ ہوتی۔ پوری کتاب میں جابجا جن لوگوں کی قربانیوں کو سلام پیش کیا گیا ہے، ان سے صرف نظر کرتے ہوئے ایک مبہم جملے کو سیاق و سباق ت کاٹ کر کسی اور معنی میں لینا قرین انصاف نہیں۔
25۔ نہیں ہرگز نہیں! اس تاثر کی نفی پوری کتاب کررہی ہے اور پوری کتاب اس چیز کی گواہی دے رہی ہے کہ کالے جھنڈے والے وہ خوش نصیب لوگ جو آخر زمانے کے متبع سنت اور جری و شجاع قائد کے ساتھ مل کر جہاد کریں گے، یہ وہی لوگ...... یا ان بلند مرتبہ لوگوں کی باقیات...... ہوں گے جنہوں نے آج تن تنہا، بے سروسامانی کے عالم میں پوری دنیا کی ان چالیس سے زیادہ حکومتوں کا بے جگری سے سامنا کیا ہے جو طاغوت اعظم کی چھتری تلے اللہ کے نور کو مٹانے آئی تھیں۔ اور نہ صرف سامنا کیا ہے بلکہ عقل و جراءت اور تدبیر شجاعت کا ایسا بے مثال مظاہرہ کیا ہے جس نے دنیا کی تاریخ بدل ڈالی ہے۔ ان خدا مست بوریا نشینوں نے نام نہاد ماہرین کے تمام اندازے غلط کر دکھائے ہیں، اور دنیا کوقربانی و ایثار کے ایسے ایمان افروز اور روح پرور نظارے دکھائے ہیں کہ اہل ایمان کے مرجھائے ہوئے دل پھر سے کھل اٹھے ہیں، ان کے حوصلوں کو تازه ولولہ اور ایمانی جوش نصیب ہوا ہے اور پورے عالم اسلام کو ہی نہیں، پورے عالم انسانیت کو سامراجی استعمار کے چنگل سے نکلنے کی کرن دکھائی دینے لگی ہے۔ یہ دنیا کے عظیم اور سعادت مند لوگ ہیں جنہوں نے اپنی ایمانی غیرت اور حکمت و بصیرت سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے دور کی یاد تازہ کردی ہے اور قرون اولی کے مسلمانوں کے کردار کی وہ جھلک دنیا پرستوں اور کم حوصلہ لوگوں کے سامنے پیش کی ہے جس نے کتابوں میں مذکور ایمانی کیفیات اور تاریخ میں نصرت الٰہی پرمشتمل فتوحات کو عملی صورت میں مجسم کر کے آنکھوں کے سامنے لا کھڑا کیا ہے۔ باقی جہاں تک بھی مسلمانوں کا کفار کے لیے استعمال ہونے کی بات ہے تو یہ بجائے خود ایک تاریخی المیہ ہے۔ جہاد ایسا فریضہ ہے جو غیروں کے ظلم وستم اور اپنوں کے جور و جفا کے باوجود ہر حال میں جاری و ساری رکھنا لازم ہے۔ یہ ایک جہد مسلسل ہے عمل پیہم ہے، وفا و ایثار کا لازوال اظہار ہے۔ قربانی اور خلوص کی لافانی مثال ہے۔ اس کا جھنڈا جب تک بلند ہے مسلمانوں کے سر بلند ہونے کی ضمانت باقی ہے، لہذا ہم سب نے مل کراس جھنڈے کو اس وقت بلند رکھنا ہے جب تک اسلام اور مسلمان سر بلندنہیں ہو جاتے۔
جہاں تک اردو کے گاڑھے پن کی بات ہے تو کتاب کے نئے ایڈیشن میں چن چن کر مشکل الفاظ کی جگہ آسان الفاظ رکھے گئے ہیں۔ گویا با قاعدہ تمام مضامین کی تسہیل کی گئی ہے۔ اگر آپ یا دوسرے قارئین اب بھی مشکل محسوس کریں تو ایسے الفاظ کی نشاندہی فرمائیں۔ ان کے متبادل پرغور کرلیا جائے گا۔ جزاکم اللہ تعالی۔ #جاری.....
/channel/izharehaq
#اظہارحق: 717
#دجال: 207 قسط
#پچیس_سوالات_ایک_تجویز: #گزشتہ_سےپیوستہ
10- یہ موجودہ استنبول کا نام ہے جو ایشیا و یورپ کا سنگم ہے۔ یورپی یونین یہیں سے ارض اسلام یعنی جزيرة العرب اور حجاز وشام وغیرہ کا رخ کرے گی۔ اس شہر کو ساتویں ہجری میں عثمانی حکمران سلطان محمد فاتح نے فتح کر کے خود کو نبوی بشارت کا حقدار ٹھہرایا تھا اور اب آخری وقت میں اسلام و کفر کے اس سنگم پرده باره معرکہ عظیم لڑا جائےگا۔
11- یہ سوال اکثر لوگ کرتے ہیں ۔ اس کا جواب یہ ہے اس لشکر میں اللہ کے خلیفہ مہدی ہونے کا مطلب یہ ہے کہ وہ اسی لشکر کے امیر ہوں گے اور یہ لشکر انہی کے حکم سے ان کا ساتھ دینے کے لیے جا رہا ہوگا۔ اگر چہ وہ خود اس میں اس وقت نہیں ہوں گے لیکن یہ لشکر جا کر جب ان سے بیعت کرے گا تو ان کی اصل طاقت یہی لشکر ہوگا۔ اس میں کی ایک جماعت ہند کے متکبر حکمرانوں کے دماغ سے پاکستان کو فتح کرنے کا سودا نکال باہر کرے گی اور یہی لشکر ,, عالمی طاغوتی تکون،، امریکا، برطانیہ، اسرائیل اور اس کے ہمنواؤں سے پوری انسانیت کی طرف سے انتقام لے گا۔ ان شاء اللہ!
12- عام لوگ تو ان نمازوں میں بہت زیادہ سستی کر رہے ہوں گے اور خواص مجاہدین ان کی پوری پابندی کر نے کی برکت سے راه راست پر قائم رہتے ہوئے جہاد کا علم بند رکھیں گے۔
13- اس وقت جو لوگ اس جہادعظیم سے تعلق ر کھیں گے وہ وہی لوگ ہوں گے جو موجودہ میڈیا کی فراہم کردہ معلومات کو حرف آخر سمجھنے کی بنا پرفتنہ دجال کا شکار ہو چکے ہوں گے۔ زمین پر اس وقت کا عظیم ترین جہاد ہور ہا ہوگا اور وہ جادو بیان ,,اینکر پرسن،، کے جھانسے میں آ کر اس کے قائل نہ ہوں گے یا قائل ہوتے ہوئے بھی اس پر عامل نہ ہوں گے ۔ ان کا علم وہی ہوگا جوفتن دجال اور دجالی پروپیگنڈے کا شکار ہوکر جہاد کو دہشت گردی سمجھنے والوں کا ہے۔ یعنی وہ اگر فریضہ جہاد کے نظریاتی طور پر منکر ہوں گے تو ایمان سے محروم ہوں گے اور عملی طور پر تارک ہوں گے تو سخت گنہگار ہوں گے۔
14- اس گروہ کا ہراول دستہ حضرت مہدی رضی اللہ عنہ سے لڑنے جائے گا، وہ زمین میں وھنسا دیا جائے گا، جو پیچھے رہ جا ئیں گے وہ حضرت اور ان کے مجاہدین کے ہاتھوں اپنے سر براہ سمیت قتل ہوں گے اور ان کا مال غنیمت تبرک کی طرح تقسیم ہوگا۔
15- جغرافیائی طور پر تو پورا افغانستان بشمول پاکستان کا صوبہ سرحد اور قبائلی علاق نیز وسط ایشیا کے ممالک اس میں آتے ہیں۔ باقی گرد و پیش یعنی باقی ملکوں، صوبوں اور شہروں سے بھی خوش نصیب افراد اس میں شریک ہوں گے۔
16- مسجد اقصیٰ میں نمازوں کا موقوف ہونا شد ید جنگ کی بنا پر بھی ہو سکتا ہے اور اسرائیلی افواج کی طرف سے عارضی بندش کی بناپر بھی ۔ بہر حال یہ القدس پر تسلط کے لیے جاری دجالی مہم کا نکتہ عروج ہوگا اور اسی ,, فلیش پوائنٹ،، سے کرۂ ارض تنور کی طرح گرم ہوکر تیسری اور شدید ترین جنگ عظیم کا نظارہ کرے گا۔
17- ,,ماوراءالنہر،، کا لفظ دو حصوں پر مشتمل ہے۔ ,,ماوراء،، کے معنی پیچھے اور ,,النہر،، دریا کو کہتے ہیں۔ ,, ماوراءالنہر،، اس کا معنی ہوا: وریا کے پیچھے ۔ اس دریا سے دریائے آمومراد ہے جس کے ارلی طرف افغانستان اور پرلی طرف تین ممالک متصل ہیں۔ تاجکستان، ازبکستان، ترکمانستان۔ ان تین کے ساتھ وسط ایشیا کے بقیہ ممالک کرغیزستان، قازقستان اور آذربایجان، چیچنیا، جارجیا اس نہر سے متصل نہیں لیکن نہر کے پار ہی واقع ہیں۔ خراسان کا اطلاق دریائے آمو کے اس طرف واقع افغانستان پر بھی ہوتا اور اس طرف واقع ان وسط ایشیائی ممالک پر بھی ہوتا ہے۔
18 - جہاد اسلام کی اہم عبادت ہے۔ اللہ تعالی نے اس کا حکم دیا ہے اور نبی علیہ الصلوۃ والسلام نے اس حکم پر عمل کر کے دکھایا ہے۔ اس اعتبار سے یہ ,,فرض،، ہے کہ اسے اللہ تعالی نے حکم کیا ہے اور اس اعتبار سے اس ,,سنت،، کہا جاتا ہے کہ یہ نبی علیہ السلام کا مبارک طریقہ ہے۔ دونوں لفظ اپنی جگہ درست ہیں ۔ ,,سنت,, کہنے کا مطلب ,,فرضیت کا انکار،، نہیں، بلکہ اسے حضور علیہ الصلوة والسلام سے منسوب ن ے ان کی حیثیت کو مقدس و متبرک ثابت کرنا ہے۔ ,, دجال نامی سلسلے کا لفظ لفظ اس پر گواہ ہے۔
19- اس وقت دنیا میں مختلف کلینڈر رائج تھے۔ اس تاریخ کے آغاز کے لیے جس کلینڈر کے ساتھ موافقت بیٹھتی، وہ سکندر اعظم کی فتح کے دن سے شروع ہونے والا کلینڈر ہے۔ #باقی_آئندہ.....
/channel/izharehaq
#اظہارحق: 715
#دجال: 205 قسط
#پچیس_سوالات_ایک_تجویز: #گزشتہ_سےپیوستہ
(22)...... ,,دجال کے ساتھ اصفیاٹ کے ستر ہزار یہودی ہوں گے جو ایرانی چادریں اوڑھے ہوئے ہوں گے۔کیا ایران میں اتنے بڑی تعداد میں یہودی آباد ہیں؟ یا ایرانی لوگ یہودیت قبول کر لیں گئے ؟ یا پھر یہاں (70 ہزار سے عربی محاورے کے مطابق کثیر تعداد مراد لی گئی ہے؟
(23)...... زیرو پوائنٹ میں آپ نے لکھا ہے: حدیث شریف میں آتا ہے تین واقعات ایسے نمودار ہوں گے جو ایک دوسرے کے بعد رونما ہوں گے اور پھر فارغ وقت والوں کے پاس بھی وقت نہ رہے گا۔ اللہ کے نبی ﷺ نے فرمایا: جب تین باتیں رونما ہوں گی تو پھر کسی ایسے شخص کا ایمان لانا اس کو فائدہ نہ دے گا جس نے پہلے ایمان قبول نہیں کیا تھا یا اس نے اپنے ایمان سے کوئی خیر کا کام نہیں کیا تی :
(1)جب سورج اپنے غروب ہونے کے مقام سے طلوع ہونا شروع کر دے گا۔ (2)جال نمودار ہوگا۔(3) اور زمین کا جانور نمودار ہوگا ۔ (صحیح مسلم)
اس حد یث شر یف سے ظاہر ہور ہا ہے کہ خروج دجال کے ساتھ ہی توبہ کا دروازہ بند ہو جائے گا جب ,,قارئین کی نشست،، میں ,,پیش گوئیاں، ہیکل سلیمانی ، عیسائی حضرات کا ایک بے تکا سوال کے عنوان کے تحت آپ نے وضاحت کی ہے کہ دجال کی ہلاکت کے بعد قرب قیامت میں زمین کی محوری گردش رک جائے گی پھر متضاد سمت میں گھومے گی۔ ان کے بعد توبہ کے دروازے بند ہو جائیں گے ۔ (یعنی دجال کی ہلاکت کے بعد ) ان دونوں باتوں میں تضاد کیوں ہے؟
(24)......,,کفر کا زور ٹوڑ رہا ہے نہ کفریات کا غلبہ ختم ہورہا ہے۔اس کی وجہ محض کسی جری اور اہل قائد کا نہ ہوناہے۔،،
کیا اس فقرے سے قائد مجاہدین امیر المومنین ملا محمد عمر مجاہد دامت برکاتہم اور طالبان کی جہاد کے لیے اور مہاجر مجاہدین کے لیے دی گئی عظیم الشان قربانیوں کو زک نہیں پہنچ رہی؟ کیا یہ فقرہ یہ تاثر نہیں دے رہا کہ موجودہ زمانے میں بھی کوئی اہل قائد مجاہدین کو میسر نہیں؟
(25) ان کو یقین تھا کہ اگر شکست ہوئی تو سلطان ان کو چھوڑ کر بھاگے گا نہیں۔ اگرفتح ہوئی تو اس کے فوائد سلطان خود ہرگز نہیں سمیٹے گا، بلکہ یہ سارے ثمرات ونتائج اسلام کی جھولی میں جائیں گے۔ اگر آج کی قیادت اپنے کارکنوں کو یہ یقین دلا دے تو خدا کی قسم! کایا پلٹے میں اتنےہی دن لگیں گے جتنے قائد کو اپنی بےنفسی اور اسلام کے لیے فنائیت ثابت کرنے میں لگتے ہیں۔،،
اس فقرے سے بھی یہ تاثر ملتا ہے کہ دنیا بھر میں جاری جہادی تحریکوں اور طالبان کی قیادت اپنے مقصد میں مخلص نہیں ہے حالانکہ امیر المؤمنین ملا محمد عمر مجامد دامت برکاتہم نے صرف ایک مہاجر مجاہد کو کفار کے حوالے نہ کرنے کے لیے پوری سلطنت چھوڑ دی۔ آپ کی رائے کے مطابق مجاہدین کی ناکامی کی وجہ ان کی قیادت میں خلوص کا فقدان ہے جبکہ میری ناقص رائے کے مطابق جب تک مسلمان کفار کے لیے استعمال ہوتے رہیں گے ( چاہے وہ مسلم ممالک کے حکمران ہوں یا عوام الناس ) اس وقت تک فتح کا تصور بھی محال ہے۔ میرے اپنے مشاہدے کے مطابق افغان مجاہدین کو پہنچنے والے نقصانات میں سے 90 فیصد سے بھی زیادہ حصہ ان نام نہاد پاکستانی اور افغانی مسلمانوں کا ہے جو طالبان کے خلاف جاسوسی کرتے ہیں اور شمالی اتحاد کے وہ مسلمان فوجی جونیٹو افواج کی حفاظت کرتے ہیں۔ اگر یہ کفار نما مسلمان بیچ سے ہٹ جائیں اور لشکر کفار کی اعانت نہ کریں تو نیٹو افواج افغانستان میں ایک ہفتے کے اندر اندر شکست سے دو چار ہو کر اپنا بوریا بستر لپیٹنے پر مجبور ہو جائیں گی۔
آخر میں عرض ہے کہ آپ نے اپنے مضمون میں بہت گاڑھی اردو اور مشکل اصطلاحات استعمال کی ہیں جسے عام پڑھا لکھا ہی نہیں سمجھ سکتا۔ خاص کر صوبہ سرحد اور بلوچستان کے باشندے تو سمجھنے میں اور بھی مشکل محسوس کرتے ہیں،اس لیے اگر آپ مناسب سمجھیں تو ان مضامین کی کتابی شکل میں اس طرح تسہیل کرلیں کہ خیالات کی روانی میں بھی فرق نہ آئےاور عام قاری بھی اس سے استفادہ کرسکےنہیں تو کم از کم کتاب کے آخرمیں ,,بچوں کا اسلام،، کی طرح فرہنگ دے سکتے ہیں تاکہ کم پڑھے لکھے افرادبھی فرہنگ میں معنی دیکھ کر مفہوم سے مستفید ہوسکیں۔
والسلام خلیل الرحمان، ٹانک #باقی_آئندہ.....
/channel/izharehaq
#اظہارحق: 713
#دجال: 203 قسط
#پچیس_سوالات_ایک_تجویز: #گزشتہ_سےپیوستہ
(9)...... سورج کا اپنے غروب کے مقام سے طلوع ہونا، دجال کا ظہور اور زمین کے جانور کا نمودار ہونا ۔ کیا یہ تینوں واقعات حدیث شریف میں بیان کردہ ترتیب کے مطابق نمودار ہوں گے یا ظہور دجال سے پہلے سورج اپنے غروب کے مقام سے طلوع ہوگا یا ظہور دجال سے پہلے زمین کا جانور نمودار ہوگا؟
(10)...... ,,حضور ﷺ نے صحابہ کرام رضی الله عنہم سے پوچھا: ,,کیا تم نے کسی ایسے شہر کے تعلق سنا ہے جس کے ایک جانب خشکی اور دوسری جانب سمندر ہے؟،، صحابہ نے عرض کیا: ,,جی ہاں! یارسول الله(ﷺ) ؟،، فرمایا: ,,قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک کہ بنی اسحاق کے 70 ہزار افراد اس شہر کے لوگوں سے جہاد نہ کرلیں۔،،
اس حدیث شریف میں کس شہرکا تذکرہ کیا گیا ہے؟
(11)...... ,,جب تم دیکھو کہ خراسان کی جانب سے سیاہ جھنڈ سے نکل آئے تو اس لشکر میں شامل ہو جاؤ ، چاہے تمہیں اس کے لیے برف پر گھسٹ کر ( کرالنگ کر کے ) کیوں نہ جانا پڑے، کہ اس لشکر میں اللہ کے آخری خلیفہ مہدی ہوں گے۔،،
اس جملے سے ظاہر ہوتا ہے کہ حضرت مہدی کا ظہور خراسان کے لشکر میں ہوگا جبکہ پہلے آپ نے لکھا ہے کہ حضرت مہدی کا ظہور بیت اللہ شریف میں ہوگا؟ اس کا کیا مطلب ہے؟ کیا خراسان کی جانب سے نکلنے والا لشکر حضرت مہدی سے مدینے میں جا کر مل جائے گا یا یہ لشکر ہندوؤں اور ارتدادی فکر کے شکار نام نہا و مسلم حکمرانوں کے خلاف ہندوستان میں ہی جہاد کرے گا؟
(12)......,, فجر کی نماز کی پابندی نہیں ہورہی ( یہ حضرت عیسی علیہ السلام کے نزول کا وقت ہے)یا عصر کی جماعت کا اہتمام نہیں ( یہ یہودیوں کے کلی خاتمے کا وقت ہے)۔،،
اگر ہم موجودہ زمانے کو دیکھیں تو صاف ظاہر ہوتا ہے کہ فجر کی نماز میں اتنے نمازی نہیں ہوتے جتنے کہ نماز جمعہ میں ہوتے ہیں اور عصر کی جماعت کا اہتمام بھی نہیں ہورہا، بلکہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کفار کی محنت رنگ لا رہی ہے اور لوگ دین سے دور ہوتے جارہے ہیں۔ تو کیا اس سے یہ سمجھنا چاہیے کہ نزول عیسی علیہ السلام سے پہلے پہلے ہی وہ تمام مسلمان ختم ہوجائیں گے جو نماز جیسے فرض کی پابندی نہیں کرتے یا تمام لوگ نماز کی ادائیگی کا اہتمام کرنے لگیں گے؟
(13)...... حضرت مہدی کے لشکر کے جن تین گروہوں کا ذکر کیا گیا ہے لیکن بھاگ جانے والا ایک تہائی لشکر شہید ہونے والا ایک تہائی لشکر اور فتح حاصل کرنے والا ایک تہائی لشکر، کیا ان تین گرہوں اور حضرت کے مقابلے میں آنے والے نام نہاد مسلمانوں کے علاوہ بھی مسلمانوںمیں سے لوگ ہوں گے جو غیر جانبدار رہے ہوں اور جنہوں نے جنگ میں حصہ ہی نہ لیا ہو؟ ان کے بارے میں احادیث میں کوئی وضاحت ہے کہ ان کا کیا حشر ہوگا؟ کیا ان کا شمار کفار میں ہوگا یا وہ مومنوں میں شمار کیے جائیں گے؟
(14)...... احادیث سے واضح طور پر معلوم ہوتا ہے کہ حضرت کے زمانے میں نام نہاد مسلمانوں کا ایک طبقہ اور ہوگا جو حضرت کا ساتھ چھوڑ کر بھاگنے والوں سے بھی زیادہ بد بخت ہوگا۔ وہ اسلام کا دعوے دار ہونے کے با وجود حضرت کے مخالفین میں سے ہوگا اور اسے اللہ تعالی ساری دنیا کی آنکھوں کےسامنے دردناک عذاب میں گرفتار کرے گا۔ وہ زندہ جسموں کے ساتھ زمین میں دھنسادیے جائیں گے۔ یہ وہ لوگ ہوں گے جو آج کل کے سب سے بڑے فتنے یعنی ,,فکری ارتداء،، کا شکار ہو چکے ہوں گے اور ان کا سربراہ ,,عبداللہ سفیانی،، نامی شخص ہوگا۔،،
پھر آگے چل کر لکھتے ہیں:
,,تو جناب من! شراب و زنا کو حلال اور سود و جوے کو جائز سمجھنے والے اور سنت نبوی کو حقیر جاننے والے وہ بد نصیب روشن خیال ہوں گے جو حضرت مہدی کی تلوار کا شکار ہوں گے۔ یہی فکری ارتداد کا انجام ہے۔ یہ لوگ جانوروں کی طرح ذبح کیے جائیں گے۔ آج کل خنجر سے ذبح کی خبر میں بہت آتی ہیں۔ حضرت مہدی ان کے سردار سفیان نامی شخص کو ایک چٹان پر بکری کی طرح ذبح کر دیں گے۔ اس سے پہلے ایک جگہ ان سے حاصل ہونے والے مال غنیمت کا بھی تذکرہ ہے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب وہ لوگ زندہ جسموں کے ساتھ زمین میں دھنسادیے جائیں گے تو مسلمان ان کے ساتھ بغیر جنگ کیے ان کا مال، مال غنیمت کے طور پر کیسے حاصل کریں گے؟ اور وہ لوگ جانوروں کے جیسے کس طرح ذبح کیے جائیں گے؟
ان دونوں پیراگراف میں تضاد کیوں ہے؟#باقی_آئندہ.....
/channel/izharehaq
#اظہارحق: 711
#دجال: 201 قسط
#جنگ_ہندکی_ترغیب......#گزشتہ_سےپیوستہ
جناب ڈاکٹر صاحب!
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ -
جب جذبہ جہاد ایک مومن کے دل کو شوق شہادت سے گرمانے لگتا ہے تو پھر شرق و غرب کی تفریق کے بغیر اس سے تو میدان کارزار میں ہی چین آتا ہے، چاہے وہ ہند میں سجے یا ہرمجدون میں۔ دراصل اسلام کے آغاز میں عرب سے غیرت مندمجاہدین نے ایک بیٹی کی پکار پر آ کر سندھ اور ہندکی سرزمین میں اسلام پھیلایا تھا۔ اب آخری دور میں ,, اقصیٰ کی پکار،، پر ہند سے بلند بخت اور خوش نصیب جہادی جماعت لبیک کہتے ہوئے عرب جائے گی اورفلسطین کے ,,معركۃ المعارك،، میں امیر المجاہدین حضرت مہدی رضی اللہ عنہ کی قیادت میں حصہ لے گی۔ اس لیے آپ فلسطین کی بات کریں یا ہند کی، عراق کی یا کشمیر کی، ان شاء الله سعادت مند روحیں جب جہاد فی سبیل اللہ کی آواز پر لبیک کہیں گی تو ان کے لیے زمان و مکان اور جغرافیہ زبان کا فرق بھی آڑے نہیں آئے گا۔ ویسے جہاد ہند کے ابتدائی تجرباتی معرکے جو سر زمین کشمیر پرلڑے جارہے ہیں ان ہی کے حوالے سے احقر کے متعدد مضامین الحمدللہ اس موضوع کے حوالے سے اپنا حصہ ڈال چکے ہیں۔ اور جہاد افغان پر لکھے گئے مضامین سے تو پوری کتاب ترتیب پا سکتی ہے۔
2- یہ رکاوٹیں اب بڑھتی ہی جائیں گی اور صاحب عزت مسلمانوں کا امتحان سخت سے سخت تر ہوتا چلا جائے گا۔ بالآخر جولوگ عقیدے، پا کیزہ زندگی اور جہاد کے راستے میں آنے والی ہر مشقت برداشت کرنے پرڈٹے رہیں گے۔ انہیں (یا ان کی نسبی و روحانی نسل کو) اللہ تعالی اس لشکر میں شامل ہونے کی توفیق عطا فرمائے گا جس کے ہاتھوں تیسری عالمی جنگ میں کامیابی کے بعد عالمگیر سطح پر خلافت الہی قائم ہوگی۔ ہمارے کرنے کا کام یہ ہے کہ عام امیر کے ظہور سے قبل مقامی صالح امیر کی تلاش کے ساتھ ساتھ اللہ تعالی کو حاضر و ناظر جانتے ہوئے اپنی ذاتی ذمہ داریاں ادا کریں اور ہم میں سے ہر ایک اجتماعی کاموں میں اپنا حصہ ڈالے۔ اپنی زبان سے اصلاح نفس اور قتال فی سبیل اللہ کی دعوت کو زندہ رکھے۔ اٹھتے بیٹھتے ان کا تذکرہ کرے۔ مجاہدین کے حق میں ذہن ہموار کرے۔ جو کچھ بھی آمدنی ہو اس کا کچھ نہ کچھ فیصد راہ خدا میں دینے کی عادت ڈالے۔ اپنے بچوں اور گھر والوں سے بھی یہ عادت ڈلوائے ۔ ملنے جلنے والوں کو بھی اس کی ترغیب دے ۔ جہاد بالمال کے قرینے کو زندہ رکھے تا کہ چراغ کی روشنی بھی جلتی رہے اور اس کےلیے درکار ایندھن بھی کم نہ ہو۔ اور جب جہاد بالنفس کا موقع آئے تو ہم اپنی حقیر جان کو اللہ کے دین کی سربلندی کے لیے استعمال کرتے ہوئے کسی کی ملامت کی پرواہ کریں نہ کسی کے دباؤ یا رعب سے اسے چھوڑیں۔
3- روس کے خلاف جنگ یہ جنگ نہ تھی...... لیکن...... آخری معرکے کا میدان دریائے اردن کے مغربی کنارے سے تھوڑا آگے آرمیگا ڈون کی وادی میں سجنا شروع ہو چکا ہے۔ اس کے لیے وہی خوش نصیب جائیں گے جنہوں نے دل کی گہرائیوں سے، رات کی تنہائیوں میں، اللہ رب العزت کے حضور ایک سچے اور ہدایت یافتہ قائد کا ساتھ دینے کے لیے اس کا ساتھ مل جانے کی دعا کی ہو اور پھر اپنی زبان کو حرام گوئی سے، اپنے پیٹ کو حرام خوری سے اور شرم گاہ کو حرام کاری سے بچائے رکھا ہو۔ جہاد کی لگن رکھنے اور قائد کی تڑپ رکھنے والوں کی آہ سحرگاہی کی بدولت اللہ تعالی ایک متبع سنت، بیدار مغز اور شجاع و دلیر قائد کو امت مسلمہ کا نجات دہندہ بنا کر بھیجیں گے۔ جب تک قدرت کی طرف سے وہ ہدایت یافتہ امیر نہیں آتا تب تک مسلمانوں کو مقامی متبع سنت امیر کی قیادت میں مال و جان سے جہادبھی کرتے رہنا چاہیے اورعموی امیر کی تلاش بھی جاری رکھنا چاہیے۔ جہاد کسی بھی حال میں ساقط نہیں ہے اور امیر کے ملنے تک اسے چھوڑ بیٹھنے والوں کو امیر کے ظہور کے وقت اسے جاری رکھنے کی توفیق نہ ملے گی ۔ وہ تو دنیا کے فتنوں میں پھنس چکے ہوں گے۔ #جاری.....
/channel/izharehaq
#اظہارحق: 709
#دجال: 199 قسط
#مصلحت_یاغیرت...... #گزشتہ_سےپیوستہ
#جواب:
یادآوری ، رہنمائی اور صلاح و اصلاح کا ازحد شکریہ۔ اللہ تعالی آپ کو اس کا اجر عطا فرمائے اور آپ کو اپنی، اپنے رسول ﷺ کی سچی محبت نصیب فرمائے۔ آمین
(1)......اس جملے میں جدت پسندوں سے مراد وہ اسکالر تھے جنہوں نے مشرف صاحب کو وہ تقریر تیار کر کے دی تھی جس میں انہوں نے مشہور زمانہ اس فاسد تاویل سے کام لے کر اپنے ناجائز افعال کو سند جواز فراہم کرنے کی کوشش کی تھی۔ آپ کی بات بالکل بجا اور درست ہے۔ بندہ کے اس جملے کا مقصد ہرگز نام نہاد حکمت پسندی اور بزدلی بنام مصلحت کوشی کی کسی بھی درجے میں حمایت نہ تھا، بلکہ وہی تھا جس کی تفصیل آپ نے کی اور اجمال میں نے بیان کیا، لیکن مبہم جملے کی شکل میں۔ صاف بات یہ ہے صلح حدیبیہ ہوئی اس لیے تھی کہ مسلمانوں کے سپہ سالاراعلی (ﷺ) نے ایک مسلمان ( حضرت عثمان رضی اللہ عنہ ) کے انتقام کے لیے 14 سومسلمانوں سے موت تک لڑنے کا عہد لے لیا تھا۔ اس غیرت اور ایمانی اخوت کے بے مثال مظاہرے نے کفار کومجبور کیا کہ وہ آکر صلح کی بات چیت کریں۔ آج ہم نے ایمانی غیرت کو ایک طرف رکھ کر خود حدیبیہ کی ہی ایسی تشریح شروع کر دی ہے جو ہماری بزدلی اور بے ایمانی کو سند فراہم کر سکے۔ اس سے بڑی بدنصیبی کی بات کیا ہوگی؟ کتاب کے اگلے ایڈیشن میں اس تحریر کے ابہام کو دور کر دیا ہے۔ جزاکم الله تعالی
(2)...... اس جملے کو یوں کر دینا چاہے...... ,, غالباً كلوننگ کی کسی ترقی یافتہ شکل کے ذریعے۔،، اور واقعہ یہ ہے کہ یہ سب کچھ دجال کی طاقت کی سائنسی توجیہ ہے کیونکہ اس دارالاسباب میں اس کو جو طاقت ملے گی وہ بالکلیہ مافوق الفطرت نہ ہوگی بلکہ فطری قوتوں پر غیر معمولی تحقیق کے ذریعے حاصل ہوگی جسے عام لوگ کر شمہ قدرت سمجھ کر یہودی سائنس دانوں کے اس شعبده باز کو خدا مان لیں گے جیسا کہ آپ نے لکھا ہے:,,دجال سائنسی علوم میں کمال مہارت رکھتا ہے۔ اگلے مضامین میں راقم یہ بات کہہ چکا ہے کہ برمودا ٹرائی اینگل میں کارفرما شعاعوں کو یہودی سائنس دانوں نے کسی حد تک محفوظ کرلیا ہے مکمل طور پر محفوظ کرنے کو اور حسب منشا استعمال کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ ان شعاعوں کے ذریعے محیر العقول کام پلک جھپکتے میں کیے جا سکتے ہیں اور عنقریب دنیا دجال کے ظہور سے قبل ہی جھوٹی خدائی کے یہ تماشے دیکھے گی۔
(3)...... ان احادیث میں تعارض نہیں اس لیے کہ یہ عام بنی نوع انسان کی بات ہورہی ہے جو اس وقت زندہ تھے۔ اس کے بعد بھی عموماً سو سال بعد زمین پر وہ انسان نہیں رہے جو آج زنده ہیں ۔ ان کی جگہ نئی مخلوق لے لیتی ہے۔ حضرت خضر علیہ السلام جیسا ,,پیکر خیر،، اور دجال عليہ العنۃ جیسا ,,سراپائے شر،، اس سے مستثنی ہیں۔
دجال گمنام جزیرے میں بند ہے، اسے یہ علوم سیکھنے کی ضرورت نہیں، کچھ تو اس کی صلاحیتیں بے مثال ہوں گی (اگرچہ صرف شر میں ہی استعمال ہوں گی) اور کچھ یہودی سائنس دان اپنی تمام ایجادات اس کے قدموں میں لا ڈالیں گے تاکہ وہ ان کی عالمی حکومت قائم کر سکے۔ جہاں تک اس کی عمر کی بات ہے...... یا تو زمان و موسم اس پر اثر انداز نہیں یا پھر اللہ تعالی نے اس فتنے کو بنایا ہی ایسا ہے کہ مدتیں گزرنے کے با وجود وہ شر کے کاموں کو نکتہ عروج تک پہنچانے کے لیے ایسا ہی چوکس و بیدار ہو گا جیسا کہ کوئی جوان العمر ہوتا ہے۔
(4)...... یہ حساب سے بالکل ہٹ کر ہوگا۔ اس کے وقت کو سائنس دان پہلے سے متعین نہیں کر سکتے۔ غالباً باریک ہونے کے باوجود اس کا عام اور کھلا احساس ہی اس کی انفرادیت ہوگا ۔ والله أعلم بما هو كائن في كائناته
#جاری.....
/channel/izharehaq
#اظہارحق: 707
#دجال: 197 قسط
#مصلحت_یاغیرت، #کلوننگ_یاشعاعیں، #سوسال_بعد:
محترم مفتی محمد صاحب السلام علیکم ورحمۃ اللہ
میں گزشتہ سات ساڑھے سات سال سے آپ کا قاری ہوں۔ آپ کے مضامین ,,اقصی کی پکار،، ,,بولتے نقشے،، وغیرہ میرے لیے باعث توجہ رہے ہیں۔ آج میں چند نکات پر اپنے اشکالات کی وضاحت چاہتا ہوں۔
(1)......آپ کی کتاب ,,عالی یہودی تنظیمیں،، میں صفحہ 53 پرلکھا ہے: ,,سوجدت پسند پوری دل سوزی اور مکمل خیر خواہی سے مسلمان نوجوانوں کو تحمل و برداشت اور وسعت نظری و رواداری کی تلقین کرتے نظر آتے ہیں۔ وہ مسلمانوں کوحکمت عملی سیکھنے اور صلح حدیبیہ والا نرم رویہ اپنانے کی تربیت دیتے ہیں اور یہ بھول جاتے ہیں کہ صلح حدیبیہ کے موقع پر مسلمان دشمن کے زیرنگیں علاقے ,,مکہ مکرمہ،، میں جارہے تھے جبکہ دور حاضر میں دشمن چڑھائی کر کے مسلم ممالک کو روندنے آ نکلا ہے۔،،
جناب مفتی صاحب! آج سے سات سال تین ماہ قبل ,,عزت مآب جناب پرویز مشرف صاحب نے بھی کفر و اسلام کے معرکہ میں صلح حدیبیہ کا حوالہ دیا تھا اور کہا تھا اس موقع پر ضرورت حکمت سے کام لینے کی ہے۔ حدیبیہ کے موقع پر حضرت عمر رضی الله عنہ بھی بہت جذباتی ہورتھے۔
یہ بات بھی صحیح ہے کہ مسلمان اس وقت کفار سے تعداد میں کم تھے، یہ بھی صحیح ہے کہ لڑنے کے ارادے سے نہیں بلکہ عمرہ کی غرض سے مکہ مکرمہ کے قریب پہنچے تھے، ان کے پاس ہتھیار بھی ناکافی تھے۔ وہ اپنے میں کیمپ سے تقریبا400 کلومیٹر دور تھے۔ ان کی کوئی دفاعی لائن نہ تھی۔ ان کو کمک کا پہنچنا تقریبا ناممکنات میں سے تھا۔ وہ مشکل حالات میں پلٹ کر کسی دفاعی حصار میں پناہ بھی نہیں لے سکتے تھے۔ مگر میں سمجھتا ہوں کہ صلح حدیبیہ کا تذکرہ بیعت رضوان کے بغیرمکمل ہوہی نہیں سکتا۔ یہ وہ بیعت ہے جس کے اوپر الله تعالی کا ہاتھ ہے۔ اس بیعت سے ان تمام دعوؤں، تجزیوں اور اندیشوں سے قلعی اتر جاتی ہے جو یہ کہتے ہیں کہ چونکہ حالات مسلمانوں کے موافق نہ تھے اس لیے رسول الله ﷺ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین نے وقت اور حالات دیکھتے ہوئے ,,حکمت،، سے کام لیتے ہوئے کفار کے تمام مطالبے مانتے ہوئے صلح کر لی۔
مسلمانوں نے صلح حدیبیہ اس لیے نہیں کی کہ حالات مسلمانوں کے لیے سازگار نہ تھے اور وقت کو ٹالنے کے لیے مجبوراً انہیں صلح کرنا پڑی صلح حدیبیہ الله کی وحی کی روشنی میں رسول اللہ ﷺ کے حکم سے ہوئی۔ اس لیے کہ الله تعالی نے اسے مسلمانوں کے لیے فتح مبین قرار دیا۔ باقی یہ سوال کہ سورہ فتح تو صلح حدیبیہ کے بعد نازل ہوئی ۔ وحی متلوکی طرح دحی غیرمتلو پر ایمان رکھنے والوں کے لیے اس طرح کے اعتراضات کچھ معنی نہیں رکھتے ۔ ,,حضرت پرویز مشرف،، کی حکمت قطعاً حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے زیادہ نہیں ہوسکتی۔ میں سمجھتا ہوں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی حکمت کو صرف اور صرف رسول اللہ ﷺ نے وحی الہٰی کی روشنی میں ویٹوکیا۔
مفتی صاحب کی کتاب سے لیے گئے مندرجہ بالا اقتباس سے بھی مجھے محسوس ہوتا ہے کہ جیسے صلح حدیبیہ اس لیے ہوئی کیونکہ مسلمان دشمن کے زیرنگین علاقے میں جارہے تھے ۔ مودبانہ عرض ہے کہ میری اصلاح فرمادیجیے اور دل کے تردد کو دور کر دیجیے۔ اللہ تعالی آپ کو جزائے خیر د ے ۔ میں یہ بھی کہنا چاہوں گا اگر آیندہ بھی کسی صلح سے مسلمانوں کی فتح مبین اور اسلام کا غلبہ یقینی ہو تو فبھا ہمیں بلا وجہ خون بہانے کا شوق نہیں ہے ( اپنا بھی اور دشمنوں کا بھی) ورنہ ہمارا راستہ تو بدر و جنین ، غزوہ بونظیر غزوہ بنی قینقاع ، بنوقریظہ وخیبر سے ہوتا ہوا قادسیہ نہاوند اور یرموک سے گزرتا ہے۔ ہمارا راستہ سومنات سے گزرتا ہے نہ کہ پلٹن میدان سے۔ #باقی_آئندہ.....
/channel/izharehaq
#اظہارحق: 728
#دجال: 218 قسط
#دجالی_نظام_کےقیام_کی_دستاویز
,,ہمیں غیر یہودیوں کی تعلیم وتربیت اس طرح کرنی چاہیے کہ اگر وہ ایسا کام کرنے لگیں جس میں پیش قدمی کی ضرورت ہو تو وہ مایوس ہوکر اس کو چھوڑ دیں۔ ملک کی آزادی سے پیدا ہونے والا تناؤ جب کسی اور کی آزادی سے ٹکراتا ہے تو قوتوں کو ختم کردیتا ہے۔ اس ٹکراؤ سے سخت اخلاقی مایوسی اور ناکامی پیدا ہوتی ہے۔ ان تمام حیلوں سے ہم غیر یہودیوں کو کمزور کردیں گے اور وہ ہمیں ایسی بین الاقوامی طاقت بنانے پر مجبور ہوجائیں گے کہ دنیا کی تمام قوتیں تشدد کی راہ اپنائے بغیر آہستہ آہستہ ہمارے اندرضم ہوجائیں گی۔ ہماری قوت سپرطاقت بن جائے گی۔ آج کے حکمرانوں کے بجائے ہم ایک ایسا ہوا قائم کریں گے جو سپر گورنمنٹ ایڈمنسٹریشن کہلائے گی۔ اس کے ہاتھ اطراف عالم میں چمٹے کی طرح پھیلے ہوں گے۔ اس کی تنظیم اتنی بڑی ہوگی کہ اقوام عالم کو زیر کر کے ہی دم لے گی۔،، ( دستاویر نمبر 4: ایک انتہائی اختیار مرکزی حکومت کا ارتقا ص:203)
,,ہماری سرگرمیوں پرنگرانی اور انہیں محدود کرنا کسی کے بس کی بات نہیں ہے۔ ہماری سپر گورنمنٹ (اعلیٰ حکومت، ماوراحکومت) ان غیر قانونی حالات میں بھی قائم و دائم رہتی ہے جن کو ,,مطلق العنانی،، جسے تسلیم شدہ قوی لفظ کے ذریعے بیان کیا جاتا ہے۔ میں اس پوزیشن میں ہوں کہ آپ کو صاف طور پر بتاسکوں کہ ایک مناسب وقت پر ہم قانون دینے والے ہوں گے۔ ہم فیصلے وسزائیں نافذ کریں گے۔ ہم پھانسیاں دیں گے اور معاف نہیں کریں گے۔ ہم اپنے سپاہیوں کے سپہ سالار کے طور پر قائد کے مقام تک پہنچے ہوئے ہیں۔ ہم قوت ارادی کے بل بوتے پر حکمرانی کرتے ہیں کیونکہ ہمارے پاس دور ماضی کی ایک ایسی طاقت ور پارٹی کے حصے بخرے ہیں جسے اب ہم سے چھین لیا گیا ہے۔ (دستاویز نمبر 8:صہیونیت کی مطلق العنانی :218)
یہ دو اقتباس جس کتاب سے لیے گئے ہیں، اس کے بہت سے نام ہیں۔ اس کا مشہور نام ,, پروٹوکولز،، ہے۔ اردو میں اس لفظ کا ترجمہ ,, دستاویز،، کے لفظ سے کیا گیا ہے۔ دراصل "Protocols" عرف عام میں اس سفارتی دستاویز کے مسودہ کو کہتے ہیں جوکسی کانفرنس میں طے کیے گئے نکات پرمشتمل ہو اور اس پر تصدیقی دستخط ثبت کیے گئے ہیں۔ چونکہ اردو میں اس کا کوئی سکہ بند تبادل لفظ نہیں ہے، اس لیے ترجمہ نگاروں نے سہولت کے لیے اس کے قریب ترین معنی میں ,,ستاویز،، کا لفظ استعمال کیا ہے۔ اس کتاب کا مکمل نام ,,زعمائے صہیون کے منصوبوں کی دستاویزات،، ہے۔ کچھ مترجمین اسے ,,صہیون کے دانا بزرگوں کی یادداشتیں،،کا عنوان دیتے ہیں۔ ہم نے اسے ,,دجالی ریاست کے قیام کا دستاویزی منصوبہ،، کا نام دیا ہے۔ اس کی دو وجوہات ہیں:
(1) ایک تو یہ کہ اس میں جگہ جگہ ,,سپرگورنمنٹ،، کا لفظ استعال کیا گیا ہے۔ اس کو ,,مطلق العنان حکومت،، ,,مستقل با اختیار حکومت ،،یا ماورء اب حکومت،، کا نام بھی دیا گیا ہے۔ کچھ محققین اس سے اقوام متحدہ مراد لیتے تھے...... لیکن درحقیقت اس سے ,,عالمی دجالی ریاست،، مراد ہے جس کا پایہ تخت یرشلم میں صہیون نامی پہاڑی کے قریب مقدس چٹان کے گرد ہوگا۔
(2) دوسرے اس لیے کہ اس میں جابجا ,,مطلق العنان بادشاہ،، کا تذکرہ ملتا ہے۔ کہیں اسے شاہ داؤد کہا گیا ہے۔ کہیں ,,اسرائیل کا بادشاه،، یا ,,خدا کا محبوب بادشاہ،، اور کہیں تمام دنیا کا حکمران اور باپ جو ,,انتہائی بارسوخ ترین شخصیت اور انتہائی بااختیار مقدراعلی،، ہوگا۔ یہ تمام الفاظ دراصل ,,دجال اکبر،، کے لیے استعمال کیے گئے ہیں جو ہیکل سلیمانی کے وسط میں بچھے ,,تخت داؤدی،، پر بیٹھ کر پوری دنیاپرحکمرانی کا ,,پیدائشی حق،، استعمال کرے گا۔
اس عاجز کے ایک مضمون میں واضح کیا جاچکا ہے کہ ,,تخت داؤدی،، وہ پتھر ہے جس پر حضرت داؤ وعلیہ السلام بیٹھ کر عبادت کرتے اور مناجات پڑھتے تھے۔ آج کل یہ تخت ملکہ برطانیہ نے اپنی شاہی کرسی کی نشست میں لگایا ہوا ہے۔ انگریز قوم اپنی تمام تر جدت پسندی اور روشن خیالی کے باوجود ,, برطانیہ عظمٰی،، کی سلطنت کبری کا راز اس میں سمجھتی ہے جبکہ قوم یہود انگریز کو اپنا محسن ماننے کے باوجود اس کی سلطنت کے اس راز کو اس سے چھین چھپاکراسرائیل منتقل کرنا چاہتی ہے۔ ,,سپر گورنمنٹ،، کے متعلق آپ اوپر دو اقتباسات ملاحظ فرما چکے ہیں۔ اب ایک اور اقتباس دیکھ لیتے جس سے بات کچھ اور کھل جائے گی۔ #باقی_آئندہ.....
/channel/izharehaq
#اظہارحق: 726
#دجال: 216 قسط
#مقدمہ:
#دجالIII، #تین_پہلو:
#دجالی_فتنےکےتین_مراحل_ہیں:
#پہلے: حق و باطل اور جھوٹ میں فرق اور پہچان ختم ہو جائے گی۔
#پھر: باطل کو حق اور جھوٹ کو سچ باور کروایا جائے گا۔
#پھر: باطل پر بالجبر عمل اور حق پرعمل سے بالجبرمنع کیا جائے گا۔
فتنے کے تین مراحل تو اس سے پہلے بھی انسانی دنیا نے محدود اور جزوی طور پر دیکھے ہیں، لیکن یہ تینوں مرحلے یکجا ہوکر پورے کرۂ ارض کو لپیٹ میں لے لیں، اور پوری شدت کے ساتھ لے لیں، اس سے پہلے کائنات میں، انسانی تاریخ میں نہیں ہوا۔
ایک اور پہلو سے بھی غور کیجیے!
باطل کے غلبے کے لیے طاغوتی قوتیں ہرقسم کا حربہ استعمال کرتی چلی آئی ہیں۔ ان ہتھکنڈوں میں سر فہرست چار چیزیں ہیں جو سورہ کہف میں بیان کردہ چار واقعات کا مرکزی نکتہ ہیں:
(۱)حکومت واقتدار: اصحاب کہف کو صاحبان اقتدار نے جبری آزمائش میں مبتلا کیا۔
(۲)مال و دولت: اصحاب الجنۃ کا قصہ سرمایہ داری و مادیت پرستی اور اس کے برے انجام کی بہترین تمثیل پیش کرتا ہے۔
(۳)عقل وظاہر پرستی: حضرت موسیٰ وخضر علیہما السلام کے قصے میں اس کی نفی سکھائی گئی ہے۔
(4) فطری طور پر دی گئی غیر معمولی قوتوں کا غلط استعال: ذوالقرنین انسانی وسائل کے بہترین استعمال اور صالح قیادت کا استعارہ اور یاجوج ماجوج غیر معمولی قوتوں کے غلط استعمال اور فاسدطاقت کا اظہار ہیں۔
یہ چاروں چیزیں (اقدار، دولت ، عقلیت، غیر معمولی طاقت) تاریخ کے مختلف ادوار میں ایک ایک کر کے اہل حق کے راستے میں رکاوٹ بنتی رہتی ہیں لیکن چاروں مل کر عالمی سطح پر اہل حق کا گھیراؤ کریں، ایسا ,,الدجال الا کبر،، کے دور میں ہی ہوگا۔
ایک اور زاویہ نظر بھی ملاحظہ ہو!
,, سائنس،، مادّے میں چھی فطری قوتوں کے انکشاف کا نام ہے۔ جادو غیر مادی فطری قوتوں کے ناجائز استعمال کا نام ہے۔ انسانی نفسی قوتیں( تو خیال اور باطنی تصرفات) بھی ایک غیر مرئی مؤثر طاقت کی حیثیت رکھتی ہیں۔ شر کے نمایندگان ان تینوں کو اپنی اپنی حدود میں تو استعمال کرتے رہے ہیں، لیکن تینوں مل کر، یکجان ہوکر حق کو مٹانے اور باطل کو غلبہ دینے پر تل جائیں، ایسا اسی دور میں ہوگا جب فتنوں کا سربراہ اور باطل کا دیوتا خروج کرے گا۔
#دجال3کیوں؟
ان تین زاویہ ہائے نظر سے فتنۂ دجال میں پوشیدہ وہ خطرناک مضمرات کسی قدر سمجھ میں آنے چاہیں جن سے انبیائے کرام علیہم السلام آگاہ کرتے چلے آئے ہیں۔ ان خطرات سے آگاہی جوتفصیل چاہتی ہے، اس کے لیے دجال اور IIکے بعد ,,دجال III،، پیش خدمت ہے۔ کچھ لوگ دجال کا نام سن کر ناک بھوں چڑھاتے ہیں لیکن سمجھ نہیں آتا کہ امت کو اس فتنے کا شکار ہونے سے بچانے کے لیے اس فتنے سے واقف کروانے کے علاوہ اور کون سا ذریعہ موثر ہوسکتا ہے؟ عصر حاضر میں جو معدودے چند لوگ معاصرفتنوں پر کام کررہے ہیں، یہ کتابی سلسلہ ان شاءاللہ ان کے لیے سوچ وفکر کے نئے زاویے اور تحقیق وجستجوکے نئے در یچے کھولنے کا سبب ہوگا۔ جو قارئین اس کے سطور اور بین السطور کو غور سے پڑھیں گے، انہیں ان شاء اللہ باطل کے خلاف مزاحمت کی ہمت اورحق کی حمایت کا حوصلہ اپنے اندر پروان چڑھتا محسوس ہوگا۔ #باقی_آئندہ.....
/channel/izharehaq
#اظہارحق: 724
#دجال: 214 قسط
#تضاد_یاغلطی: #گزشتہ_سےپیوستہ
اگر اس حدیث پر غور کریں گے تو معلوم ہوگا کہ یہاں جو حدیث مبارکہ میں پیش گوئیاں کی گئی ہیں: (1) آواز رمضان میں ہوگی (یہ تاریخ بنتی ہے ): 15-9-1443ھ...... 18-4-2022ء۔
(2) معرکہ شوال میں ہوگا: 10-10-1443ھ...... 13-5-2022ء۔
(3) ذی قعدہ میں عرب قبائل بغاوت کریں گے: 10-11-1443ھ...... 11-6-2022ء۔
(4) ذی الحجہ میں حاجیوں کولوٹا جائے گا: 15-12-1443ھ...... 16-7-2022ء۔
(5) حضرت مہدی کا ظہور : 10-1-1444ھ......9-8-2022ء
(6) جہاد کی شروعات : 10-1-1444ھ...... 20-8-2022ء (7) محرم کا ابتدائی حصہ میری امت کے لیے آزمائش ہے میں محرم کی ابتدا میں جب حضرت مہدی ظاہر ہوں گے تو ان کی بیعت کرنا اور ان کے لشکر میں شامل ہونا ایک بڑی آزمائش ہے۔ (8) ,,اس کا آخری حصہ میری امت کے لیے نجات ہے۔،، یعنی 21 محرم کو حضرت مہدی جہاد کا آغاز کریں گے اپنی کمان کے نیچے اکیس محرم الحرام کو اگر کیلنڈر کے حساب سے دیکھیں تو یہ عیسوی تاریخ 20 اگست 2022 بنتا ہے۔ یہاں پر یہ بات غور طلب ہے کہ 20 اگست وہ تاریخ ہے جس دن مسجد اقصی میں آتشزدگی کا ہولناک واقعہ پیش آیا تھا۔
اس ساری گفتگو سے یہ باتیں اخذ ہوتی ہیں:
(1) نفرت کی ریاست 55 سال قائم رہے گی۔
(2) نفرت کی ریاست جون 1967ء میں قائم ہوئی اور پچپن سال بعد جون 2022 مطابق 5 ذی قعده 1443 ھ میں اس کے خاتمے کا آغاز ہوگا۔
(3) ظہور مہدی، محرم 1444ھ مطابق اگست 2022ء میں ہوگا۔
(4) حضرت مہدی کے کمان کے نیچے کفار کے خلاف جہاد کی شروعات محرم 21، 1444ھ مطابق 20 اگست 2022 کو ہوگی۔ یاد رہے کہ 20 اگست وہ تاریخ ہے جس دن مسجد اقصیٰ کو 1969ء میں یہودیوں نے نذر آتش کیا تھا۔
حضرت مفتی صاحب سے التماس ہے کہ کتاب میں یہ تصحیح فرمالیں۔ اللہ تعالی انہیں جزائے خیر عطا فرمائیں۔ آمین
والسلام...... کلیم اللہ میمن، خیرپور میرس
#جواب :
اعداد لکھنے میں کمپوزر کی غلطی کی وجہ سے یہ تضاد نظر آرہا ہے۔ اصل میں یوں ہے 1290-1335۔ اس صورت میں 45 سال ہی باقی بچتے ہیں نہ کہ پچپن۔ غلطی صرف اعداد لکھنے ہی میں ہوئی ہے ورنہ اس سے پہلے کی عبارت دیکھنے سے کوئی اشکال باقی نہیں رہتا۔ کتاب کی نئے ایڈیشن میں اس غلطی کی اصلاح کی جا چکی ہے۔ آپ کا اور ان تمام قارئین کا شکریہ جنہوں نے اس طرف توجہ دلائی ۔ اللہ تعالی سب کو اپنی اور اپنے حبیب ﷺ کی سچی محبت نصیب فرمائے، اپنے اور اپنی مرضیات اور نبی علیہ السلام کی ہدایات پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔ #جاری.....
/channel/izharehaq
#اس_چینل کی مکمل کتابوں کی فہرست
/channel/izharehaq
1۔ #دجال_شیطانی_ہتھکنڈےاورتیسری_جنگ_عظیم کی مکمل فہرست پر جانے کےلیے اس لنک پر جائیں
👇👇👇👇👇
/channel/izharehaq/792
2۔ #امام_مہدی_شخصیت_وحقیقت کی مکمل فہرست پر جانے کےلیے اس لنک پر جائیں
👇👇👇👇👇
/channel/izharehaq/889
3۔ #ہندوازم کی مکمل فہرست پر جانے کے لیے اس لنک پر جائیں۔
👇👇👇👇👇
/channel/izharehaq/1078
4۔ #آر_ایس_ایس_کوپہچانیں............ کی مکمل فہرست پر جانے کے لیے اس لنک پر جائیں۔
👇👇👇👇👇
/channel/izharehaq/1122
5۔ #سورہ_کہف_اورفتنہ_دجال کی مکمل فہرست پر جانے کے لیے اس لنک پر جائیں۔
👇👇👇👇👇
/channel/izharehaq/1643
چینل کےتمام احباب سے گزارش ہے کہ قسطوں میں کوئی غلطی نظر آئے تو قسط نمبر کے ذریعے اس بوٹ پر 👇
@Izhqrabtabot
اطلاع فرمادیں انشاء اللہ اس کی تصحیح کردیں گے۔
اسلامی معلومات کے لیے ہمارے چینل #ذخیرہ_اسلامی_معلومات: سے جڑیں۔ 👇👇👇👇👇
http://telegram.me/zkhereislamimalumat
جزاکم اللہ واحسن الجزاء
اظہارحق: کی سلسلے وار پوسٹ کی فہرست نمبر 18
/channel/izharehaq
#دجال: کو قسط وار پڑھنے کےلیے مطلوبہ لنک پر جائیں۔
قسط 151
/channel/izharehaq/1578
قسط 152
/channel/izharehaq/1579
قسط 153
/channel/izharehaq/1580
قسط 154
/channel/izharehaq/1581
قسط 155
/channel/izharehaq/1585
قسط 156
/channel/izharehaq/1586
قسط 157
/channel/izharehaq/1587
قسط 158
/channel/izharehaq/1588
قسط 159
/channel/izharehaq/1589
قسط 160
/channel/izharehaq/1594
قسط 161
/channel/izharehaq/1596
قسط 162
/channel/izharehaq/1597
قسط 163
/channel/izharehaq/1598
قسط 164
/channel/izharehaq/1599
قسط 165
/channel/izharehaq/1600
قسط 166
/channel/izharehaq/1601
قسط 167
/channel/izharehaq/1650
قسط 168
/channel/izharehaq/1652
قسط 169
/channel/izharehaq/1655
قسط 170
/channel/izharehaq/1657
قسط171
/channel/izharehaq/1659
قسط 172
/channel/izharehaq/1661
قسط 173
/channel/izharehaq/1665
قسط 174
/channel/izharehaq/1668
قسط 175
/channel/izharehaq/1673
قسط 176
/channel/izharehaq/1676
قسط 177
/channel/izharehaq/1680
قسط 178
/channel/izharehaq/1683
قسط 179
/channel/izharehaq/1688
قسط 180
/channel/izharehaq/1690
قسط 181
/channel/izharehaq/1700
قسط 182
/channel/izharehaq/1713
قسط 183
/channel/izharehaq/1718
قسط 184
/channel/izharehaq/1723
قسط 185
/channel/izharehaq/1733
قسط 186
/channel/izharehaq/1737
قسط 187
/channel/izharehaq/1739
قسط 188
/channel/izharehaq/1742
قسط 189
/channel/izharehaq/1744
قسط 190
/channel/izharehaq/1746
قسط 191
/channel/izharehaq/1750
قسط 192
/channel/izharehaq/1755
قسط 193
/channel/izharehaq/1758
قسط 194
/channel/izharehaq/1759
قسط 195
/channel/izharehaq/1760
قسط 196
/channel/izharehaq/1761
قسط 197
/channel/izharehaq/1762
قسط 198
/channel/izharehaq/1765
قسط 199
/channel/izharehaq/1771
قسط 200
/channel/izharehaq/1775
تمام احباب اس میسیج کو محظوظ فرمالیں اور دوسروں تک پہنچا کر صدقہ جاریہ میں بھی اپنا حصہ ڈالیں ۔ اور پہلی کتابوں کی قسطوں کو پڑھنے کے لیے پن کیے ہوئے میسج پر جائیں۔ جزاکم اللہ خیرا
#اظہارحق: کی سلسلے وار پوسٹ کی فہرست نمبر 15
/channel/izharehaq
#دجال: کو قسط وار پڑھنے کےلیے مطلوبہ لنک پر جائیں
قسط 51
/channel/izharehaq/1306
قسط 52
/channel/izharehaq/1308
قسط 53
/channel/izharehaq/1311
قسط 54
/channel/izharehaq/1314
قسط 55
/channel/izharehaq/1316
قسط 56
/channel/izharehaq/1318
قسط 57
/channel/izharehaq/1321
قسط 58
/channel/izharehaq/1322
قسط 59
/channel/izharehaq/1324
قسط 60
/channel/izharehaq/1329
قسط 61
/channel/izharehaq/1332
قسط 62
/channel/izharehaq/1336
قسط 63
/channel/izharehaq/1337
قسط 64
/channel/izharehaq/1339
قسط 65
/channel/izharehaq/1342
قسط 66
/channel/izharehaq/1347
قسط 67
/channel/izharehaq/1349
قسط 68
/channel/izharehaq/1354
قسط 69
/channel/izharehaq/1357
قسط 70
/channel/izharehaq/1359
قسط 71
/channel/izharehaq/1361
قسط 72
/channel/izharehaq/1364
قسط 73
/channel/izharehaq/1366
قسط 74
/channel/izharehaq/1368
قسط 75
/channel/izharehaq/1370
قسط 76
/channel/izharehaq/1372
قسط 77
/channel/izharehaq/1374
قسط 78
/channel/izharehaq/1378
قسط 79
/channel/izharehaq/1380
قسط 80
/channel/izharehaq/1382
قسط 81
/channel/izharehaq/1388
قسط 82
/channel/izharehaq/1386
قسط 83
/channel/izharehaq/1392
قسط 84
/channel/izharehaq/1384
قسط 85
/channel/izharehaq/1394
قسط 86
/channel/izharehaq/1396
قسط 87
/channel/izharehaq/1398
قسط 88
/channel/izharehaq/1400
قسط 89
/channel/izharehaq/1406
قسط 90
/channel/izharehaq/1408
قسط 91
/channel/izharehaq/1410
قسط 92
/channel/izharehaq/1414
قسط 93
/channel/izharehaq/1412
قسط 94
/channel/izharehaq/1416
قسط 95
/channel/izharehaq/1422
قسط 97
/channel/izharehaq/1420
قسط 97
/channel/izharehaq/1424
قسط 98
/channel/izharehaq/1426
قسط 99
/channel/izharehaq/1428
قسط 100
/channel/izharehaq/1430
تمام احباب اس میسیج کو محظوظ فرمالیں اور دوسروں تک پہنچا کر صدقہ جاریہ میں بھی اپنا حصہ ڈالیں ۔ اور پہلی کتابوں کی قسطوں کو پڑھنے کے لیے پن کیے ہوئے میسج پر جائیں۔ جزاکم اللہ خیرا
#اظہارحق: 722
#دجال: 212 قسط
#کاونٹ_ڈاؤن: #گزشتہ_سےپیوستہ
(1) یہ تمام چکر اور نسلی تقسیم (اسرائیلی اور غیر اسرائیلی ) کیا معاملہ ہے؟ ہم تو اتنا ہی جانتے ہیں کہ یہود بس یہود ہی ہوتے ہیں اور وہ ہمارے حق پر قابض ہیں اور یہ دنیا کی ارزل ترین قوم ہے جو اللہ کے غضب کی منتظر ہے۔ جیسا کہ احادیث میں ہے۔
(2) اسرائیلی اور غیر اسرائیلی یہودی کا پڑھ کر ذہن میں یہی آتا ہے کہ چونکہ فلسطین پر اصلی بنی اسرائیلی یہودی قابض نہیں بلکہ کوئی اور قوم جو بعد میں یہودی بنی، قابض ہے۔ یہ بھی ہم جانتے ہیں کہ یہودی اپنے مذہب کی تبلیغ نہیں کرتے کیونکہ وہ صرف یہودی ماں سے پیدا ہونے والے بچے کو ہی یہودی مانتے ہیں نہ کہ بذریعہ تبلیغ یہودی ہونے والے کو ۔ تو وہ تمام احادیث نبوی جن میں یہودیوں پر آخری وقت میں نازل ہونے والے غضب کا ذکر ہے۔ ان غیر بنی اسرائیلی یہود یوں پر ہی سے ان کا اطلاق ہوسکتا ہے؟
(3) اس اقتباس کو پڑھ کر یہ بھی ذہن میں آتا ہے کہ اصلی بنی اسرائیلی تو خود محکوم ہیں کسی اشکنازی یہودیوں کے ۔ تو وہ تو خود قابل رحم ہیں۔ چہ جائیکہ ان کوقابض او مغضوب گردانا جائے۔
(4) آج کل انٹر نیٹ پر تمام بڑی بڑی ویب سائنس پر 21 دسمبر 2012 کا کاؤنٹ ڈاؤن چل رہا سے ۔ کوئی اسے کسی,,جین مذہب،، میں ذکر کردہ Dooms Dayکہہ ر ہا ہے ۔ تو بہت سے عیسائی حضرات اس سال کو و Rapitre کا سال کہہ رہے ہیں اور کچھ لوگ 2012ء 7 سالوں کا مجموعے یعنی 2012ء تا 2019ء کا آغاز سمجھ رہے ہیں۔ وہ ان 7 سالوں کو Jublie Years کہتے ہیں اور ان کا عقیدہ ہے کہ ان کا مسیح انہیں سات سالوں میں سے کسی سال آئے گا۔ کیا ان سب اندازوں کا مفتی ابولبابہ شاہ منصور صاحب کی کتاب ,,دجال،، میں ذکر کرده دانیال علیہ السلام کے بیان کے ساتھ کوئی تعلق ہے جس میں ,,نفرت کی ریاست،، کا اختتام....... یا .... اختتام کا آغاز 2012ء بتایا گیا ہے۔ اس کی رو سے حضرت مہدی کا وقت موعود بھی یہی ہوسکتا ہے۔ واضح رہے کہ اس وقت یورپ اور امریکا میں روز مرہ کے استعمال کی گئی اشیاء 2012ء کی پرنٹڈ تاریخ کے ساتھ فروخت کے نئے ریکارڈ قائم کر رہی ہیں۔ والسلام.......... دانیال خالد، پشاور
#جواب:
(1) ہر قوم کی طرح یہود میں بھی نسلی طبقات پائے جاتے ہیں بلکہ دوسری قوموں کی بنسبت کچھ زیادہ ہی پائے جاتے ہیں۔ یہ دوسری قوموں کو تو کمتر سمجھتے ہیں ۔ آپس میں بھی ایک دوسرے نسلی تفاخر جتانے میں جاہلانہ تعصب کا بدترین مظاہرہ کرتے ہیں۔ بہر کیف! اس نسلی تعصب کے باوجود دونوں فلسطینی مسلمانوں سے زمین چھین کر انہیں ارض مقدس سے جلا وطن کر کے ان کی جگہ پر خود آباد ہورہے ہیں اور اب ان کے اصلی باشندوں کا قتل عام کر رہے ہیں۔ دونوں دجال کو نجات دہند ہ سمجھ کر اس کی آمد کےلیے راہ ہموار کر رہے ہیں اور اس کے لیے مسجد اقصیٰ کے انہدام کو ضروری سمجھتے ہیں ۔ تمام جرائم میں یہ تمام نسلی طبقات برابر کے شریک ہیں ۔ اس لئے اللہ تعالی کی جو لعنت اور غضب یہود نامی کی شخصیت ہے، اس میں ان سب کا متوازن حصہ ہے۔
(2) یہودی ان کو اپنی نسلی تعصب کی بنا پر اگرچہ یہودی تسلیم نہ کریں اللہ تعالی کے نزدیک تو ہر وہ شخص قوم کے ساتھ کھڑا ہوگا وہ بھی غصب کا مستحق ہوگا۔ آج یہ درجہ دوم کے یہودی اسرائیلی آبادی میں اضافے کا ذریعہ نہ بنیں اور فلسطینی مسلمانوں کی قبضہ کی ہوئی زمینیں چھوڑ دیں تو اصل قابض یہودی چند دن بھی فلسطینی مجاہدین کے سامنے ٹھہر سکیں ۔ لعنت شدہ قوم کو تقویت پہنچانے والا بھی ملعون ہے۔
3- یہ لوگ اصل غاصبوں کے آلہ کار ہیں اور فلسطینی مسلمانوں کی بار بار تنبیہ کے باوجود اوران پر اپنی آنکھوں سے ظلم ہوتا دیکھنے کے باوجود یہ ظالموں کی طاقت میں اضافے اور ان کی مدد سے باز نہیں آتے۔ اس لیے جو حکم ان کے آقاؤں کا ہے وہی ان کا بھی ہے۔
(4) اصل بات یہ ہے کہ ہر مسلمان تمام گناہوں سے سچی توبہ کرکے اپنے آپ کو دین کی سر بلندی کے لیے وقف کر دے۔ باقی یہ بات کہ کس سن میں کیا ہوگا ؟ اسے عالم الغیب اور قادر مطلق پر چھوڑ دے۔ جن لوگوں کو اس تاریخ سے دلچسپی ہے، کیا انہوں نے اس تاریخ کو کسی اعتبار سے اہمیت دینے کے بعد قبر اور آخرت کی تیاری کی کوئی فکر کی؟ ظاہر ہے کہ نہیں کی۔ یہ حماقت ہے یا عقل مندی؟ یہ شریعت و سنت پر فدائیت ہے یا فتنہ زدگی ؟ فتنے میں مبتلا ہونے کی علامت یہ ہے کہ انسان غیر مقصدی چیزوں کی کھوج لگانے اور مقصدی چیزوں کو سامنے ہوتے ہوئے بھی نظرانداز کیے رکھے۔ اللہ تعالی ہم سب کو عقل سلیم اور قلب سلیم عطا فرمائے ۔ آمین #جاری.....
/channel/izharehaq
#اظہارحق: 720
#دجال: 210 قسط
#مغرب_کی_گھڑی_ہوئی_فرضی_شخصیات_اوردجال:
محترم مفتی صاحب
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ
آپ سے ایک سوال کرنا تھا۔ آپ نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ دجال سپرمین یاٹر مینیٹر قسم کا آدمی ہوگا۔ یہ تو مغربی دنیا کی تخلیق کردہ فرضی قسم کی مخلوقات ہیں جبکہ دجال تو پہلے سے پیدا شده ایک حقیقی مخلوق ہے۔ ان دونوں کا باہمی کیا تعلق ہوسکتا ہے؟ امید ہے تشفی بخش جواب عنایت فرمائیں گے۔
#الجواب: دجال میں کچھ غیر معمولی قوتیں اور صلاحیتیں تو قدرتی طور پر ہوں گی کہ اسے اللہ نے پیدا ہی انسانوں کی آزمائش کے لیے کیا ہے اور پھر صلاحیتیں اس میں مغرب کی تجر بہ گاہوں میں مصروف کارفتنہ دماغ یہودی سائنس دانوں کی ان ایجادات کی بدولت ہوں گی جن کی مدد سے وہ اسے بادشاہ عالم کی حیثیت سے کامیاب بنانے کے لیے دن رات کوشش کررہے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ قدرتی صلاحیتوں اور مصنوعی پیوند کاریوں کے امتزاج سے اس کو ناقابل تسخیر بنانے کی کوشش کی جائے گی مگر بالآ خرمجاہدین اسلام کے لازوال جذبے اور پرخلوص قربانیوں کی بدولت قوم یہود کا سودی سرمایہ اور ان کے تھنک ٹینکس کا سازشی دماغ سب دھرا رہ جائے گا اور فتح ان اللہ والوں کی ہوگی جو بے سروسامان ہونے کے باوجود مغرب کی محیر العقول ترقی سے مرعوب ہونے اور ان کے سامنے جھکنے سے انکار کر کے دستیاب وسائل کو استعمال کرتے ہوئے محض اللہ رب العزت کے بھروسے پر شیطان اور اس کے کارندوں کے خلاف علم بغاوت بلند کر دیں گے۔ والله اعلم
باقی یہ بات یادر ہے کہ سپرمین اور ٹرمینیٹر وغیرہ جیسی فرضی تخلیقات دجال کے خروج سے پہلےانسانی ذہنوں کو ہموار کرنے اور اس کی شیطانی طاقت کے سامنے جھک کر مرعوب ہو جانے کے لیے گھڑی جاتی ہیں۔ اہل اسلام کو چاہیے کہ توحید باری تعالی کا سبق بار بار دہراتے رہیں تا کہ اللہ رب العالمین کی ازلی و ادبی صفات ان کے ذہن میں ایسی راسخ ہوں کہ پھر کوئی ان کو خوفزدہ یا مرعوب کرسکے ، نہ کسی کی جھوٹی خدائی ان کو دھوکا دے سکے۔ #جاری.....
/channel/izharehaq
#اظہارحق: 718
#دجال: 208 قسط
#پچیس_سوالات_ایک_تجویز: #گزشتہ_سےپیوستہ
20 - یہودیوں نے ہمیشہ دیوار کے پیچھے سے دوسروں کے کندھے پر بندوق رکھ لڑا ہے۔ عیسائیوں کے جذبات برانگیختہ کرکے انہیں مسلمانوں سے لڑوانا اور دنیا کوصلیبی جنگوں کا تحفہ دینا یہودیت کی قیدیم انسانیت کش روایت ہے۔ آخر زمانے میں بھی ایسا ہوگا کہ وہ عیسائیت کو متحد کرکے مغربی دنیا کو مسلمانوں کے مقابلے میں لائے گی اور جب مسلمانوں کے ہاتھوں عیسائیت نڈھال ہوکر ادھ موئی ہوجا ئے گی اور خودمسلمان بھی تھکے ماندے اور جنگ کی تباہ کاری سے متاثر ہوچکے ہوں گے تب یہودی موقع غنیمت جان کر دجال کے خروج کا اعلان کر دیں گے اور اس کی قیادت میں پوری دنیا پر حکومت کا خواب آنکھوں میں سجائے میدان میں آجائیں گے۔ اس وقت مسلمان سخت مشقت ہوں گے اور یہودیوں کے ساتھ ,,آرمیگا ڈون،، کی وادی میں,,معرکہ عظیم،، برپا کریں گے۔ اس سے پہلے یہودیوں کے ساتھ جھڑپیں تو چلتی رہیں گی مگر زور دار معر کہ اس کے بعد ہی ہوگا۔
21- ان روایات میں اختلاف نہیں تعبیر کا فرق ہے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام دمشق کے مشرقی جانب سفید مینارے کے پاس نازل ہوں گے اور پھر وہاں موجود مجاہدین کے ساتھ ,,افیق،، نامی گھاٹی کی طرف روانہ ہوں گے جہاں دجال نے مجاہدین کو محصور کر رکھا ہوگا۔ ان دنوں دجال کی جادو آمیز سائنسی ٹیکنالوجی عروج پر ہوگی اور وہ لوگوں کو مار کر زندہ کرنے کے شعبدے دکھا کر اپنی خدائی تسلیم کروانے کی آخری کوششوں میں مصروف ہوگا۔ الغرض حضرت عیسی علیہ السلام کے نزول کی جگہ متعین ہے البتہ نزول کے وقت آگے پیچھے متعد واقعات ہورہے ہوں گے۔ کسی حدیث میں ایک کو بیان کیا گیا ہے کسی میں دوسرے کو۔
22-ہاں! ایران میں اصفہان کے قریب ,,یہودیہ،، نامی علاقے میں بڑی تعداد میں اصلی اور کٹر قسم کے یہودی آباد ہیں۔ یہ وہ یہودی ہیں جوفلسطین سے اس وقت جلا وطن ہوکر یہاں آئے تھے جب ان کی شامت اعمال کے نتیجے میں ان پر عراق کے بادشاہ ,,بخت نصر ،،کی شکل میں عذاب مسلط ہوا۔ یہ لوگ یہاں کے بڑے تاجر شمار ہوتے ہیں اور ایرانی معاشرے میں ان کا اچھا خاصا اثر رسوخ ہے۔ پچھلے دنوں انہوں نے اسرائیل کے قومی دن کے موقع پر اسرائیل کے حق میں زبردست اجتماع کیا جس کی تصویر ہم نے اخبار میں چھاپی تھی۔ یہ لوگ نسلی اعتبار سے خالص یہودی ہیں۔ ان میں غیر یہودیوں کے خون کی آمیزش نہیں ہوئی اور جو جتنا خالص اور تعصب یہودی ہوگا وہ دجال کے اتنا ہی قریب ہوگا۔
23- توبہ کا دروازہ اس دنیا کے بالکل آخری دنوں میں (اینڈ آف ٹائم) بند ہو گا۔ خروج دجال اس سے پہلے کا واقعہ ہے۔ متذکرہ بالا سوال کا جواب اس کتاب میں تفصیل سے دیا گیا ہے۔ اس کو ملاحظہ فرمالیں۔ ان شاء اللہ تسلی ہو جائے گی۔ #باقی_آئندہ.....
/channel/izharehaq
#اظہارحق: 716
#دجال: 206 قسط
#پچیس_سوالات_ایک_تجویز: #گزشتہ_سےپیوستہ
#الجواب:
1- آپ اس جملے کا مطلب نہیں سمجھے۔ یہ جملہ ایک مخصوص طبقے کے اس نظریے کی تردید کے لیے تھا جس کے مطابق حضرت مہدی آج سے صدیوں پہلے پیدا ہو چکے تھے پھر کسی غار میں پوشیدہ ہو گئے اور پھر قرب قیامت میں ظہور کر یں گے۔ اس جملے کو یوں بنا دینا چاہیے: ,, وہ پیدا ہوکر رو پیش نہیں ہوئے بلکہ تمام انسانوں کی طرح پیدا ہوں گے۔،، باقی ان کے وقت ظہور کی بڑی علامات دنیا بھر کے مسلمانوں کے گرد گھیرا تنگ ہو جانا اور چند ایک مسلمانوں کا کفر کے خلاف ڈٹے رہنا اور امت کی فکر رکھنے والے درد مند مسلمانوں کا بارگاہ الٰہی میں کسی قائد جری کے ظہور کی دعا میں درد اور لگن سے مانگنا ہے۔ جب فتنہ اتنا بڑھ جائے کہ عام قا ئدین جہاد اور مصلحین وقت علماء کے بس میں نہ رہے اور سب مل کر کسی متبع قوی التاثیر روحانی و جہادی شخصیت کی دل کی گہرائیوں سے تمنا کرنے لگیں تب ان کا ظہور ہوگا۔ واللہ اعلم۔
2- اس تحریر اور حدیث شریف میں تضا نہیں ، توافق وت و تائید ہے۔ مسلمانوں کی جو جماعت حق کی خاطر قتال کرتی رہے گی حضرت مہدی اس کے امیر ہوں گے اور یہ جماعت جو قربانیاں دے رہی ہوگی ، وہ ان کو نتیجہ خیز بناکر فتح و نصرت سے سرفراز ہو کر خلافت اسلامیہ قائم کریں گے۔ ان کے ظہور سے پہلے مسلمانوں کو جس کامل درجے کی اتباع شریعت ، اتحاد و اتفاق اور دلوں کی حسد و بغض، کینہ و عناد سے مکمل تطہیر کی ضرورت ہوگی، وہ حضرت مہدی کی اصلاح و تربیت اور صحبت و تاثیر کے ذریعے حاصل ہو جائے گی۔ یہ وہ چند چیزیں ہیں جن کی عمل میں آپ کے ظہور سے پہلے ہر مسلمان محسوس کر رہا ہے۔ باقی نظریاتی طور پر دین مکمل ہے، بس اسے مکمل طور پر اپنانے کی ضرورت ہے۔
3- غالب امکان علیحدہ علیحدہ سات علماء کے ہاتھ پر مخلصین کی بیعت جہاد اور استقامت حتی الموت کا ہے ۔ دنیا میں جہاں جہاں اصلاح و جہاد کی تحریکیں چل رہی ہیں، جو اسباب علم و اصلاح ان کی قیادت کر رہے ہیں اور جو مجاہد ومریدان کے ساتھ ڈٹے ہوئے ہیں، انہیں اللہ تعالی یہ سعادت عطا کرے گا کہ بالآخر ان کی طاقت، صلاحیت اور قربانیوں کی برسات جمع ہوئی جس پرنالے میں اکٹھی ہو کر بہے گی، وہ حضرت مہدی کے قدموں پر گر رہا ہوگا۔
4- یہ موت کی شعائیں ہیں۔ در اصل برمودا ٹرائی اینگل میں جو تیز ترین مقناطیسی شعاعیں کارفرما ہیں، یہودی سائنس دان ان کو جمع کرنے اور حسب منشا استعمال کرنے کی سرتوڑ کوشش کررہے ہیں۔ یہ شعائیں اگر کسی انسان کے بس میں آ جائیں تو ان سے حیرت انگیز کام لیے جا سکتے ہیں جن کو محولہ بالا مضمون میں بیان کیا جا چکا ہے۔ یہودیت کے چوٹی کے دماغ اس روئے زمین پر ان شعاعوں کی طاقت کو سب سے مؤثر ترین اور مہلک ترین ٹیکنالوجی سمجھتے ہیں حتی کہ وہ دجال کے خروج کے اعلان کو انہوں نے ان کے حصول پر موقوف کر رکھا ہے۔ وہ اس کے حصول میں جزوی طور پر کامیاب ہوچکے ہیں اور جس دن وہ اس میں خاطر خواہ کامیابیاں حاصل کر لیں گے، دجال کے خروج اور بزعم خو دنیا پر بے تاج بادشاہی اور نا قابل چیلنج اقتدارکا اعلان کر دیا جائے گا۔
5- ظاہر تو یہی ہے کہ یہ افراد اس لشکر کا اہم ترین عنصر ہوں گے۔
6- اس زمانے میں شام کی حدود میں آج کے چار ملک شامل تھے: (1) موجودہ شام (2) اردن (3) فلسطین (4) لبنان ۔ آخری زمانے کے اہم ترین واقعات اس خطے میں پیش آئیں گے جوان چارملکوں پرمشتمل ہے۔
7- اصل تو یہ ہے کہ ہر لفظ سے اس کا حقیقی معنی مراد لیا جائے ، جب تک مجازی معنی کا قرینہ نہ ہو حقیقی معنی ہی مراد ہوگا۔ سیاہ جھنڈے کا حقیقی معنی تو سیاہ علم ہی ہے، کالی پگڑیاں اضافی شعار یا ثانوی مماثل علامت ہوسکتی ہیں۔
8- احادیث میں آتا ہے کہ جب دجال اپنے عروج کی آخری حد پر ہوگا اور مسلمانوں کو فلسطین کی ایک گھاٹی ,,افیق،، میں محصور کر کے ان پر آخری وار کی سوچ رہا ہوگا، ان دنوں ایک رات مسلمان آپس میں یہ طے کریں گے کہ صبح,, فتح،، یا ,,شہادت،، کے لیے آخری حملہ کرتے ہیں۔ یہ لوگ اپنی وصیتیں ایک دوسرے کولکھوا کر موت پر بیعت کر یں گے اور اپنا اضافی سامان ملکیت سے نکال کر ,,زندگی یا موت،، کی جنگ لڑنے کے لیے تیار ہوجائیں گے۔ ان کی اس جانبازی کی برکت سے اس دن صبح فجر میں حضرت عیسی مسیح اللہ علیہ السلام نازل ہو جائیں گے۔مسلمانوں کوتسلی دیں گے اور انہیں ساتھ لے کر جہاد شروع کریں گے ۔ دجال انہیں دیکھ کر بھاگے گا اور نمک کی طرح پگھلے گا۔ بالآ خر بے مثال ذلت اور رسوائی کے ساتھ اپنے انجام کو پہنچ جائے گا۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ نزول عیسی علیہ السلام کا پہلا دن فتنہ دجال کا آخری دن ہوگا یعنی چالیسواں روز۔ واللہ اعلم بالصواب ۔
9......یہ دو چیزیں فتنہ دجال بلکہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی وفات کے بعد اور قیامت کے قریب کے آخری دنوں کی ہیں ۔ اس لیے ان کو علامات قریبہ کہا جا تا ہے۔ #باقی_آئندہ.....
/channel/izharehaq
#اظہارحق: 714
#دجال: 204 قسط
#پچیس_سوالات_ایک_تجویز: #گزشتہ_سےپیوستہ
(15)......,, خراسان پاکستان اور افغانستان کے چند علاقوں پر مشتمل علاقے کا قدیم جغرافیائی نام ہے۔،،
اس میں پاکستان کے کون کون سے علاقے اور افغانستان کے کون کون سے علاقے شامل ہیں؟
(16)...... ,,حضرت دانیال علیہ السلام کی اس پیش گوئی کے جس حصے سے ہمیں دلچسپی ہے وہ یہ ہے: شمالی بادشاہ کی جانب سے فوجیں تیار کی جائیں گی اور وہ محتر م قلعہ کو ناپاک کر دیں گی۔ پھر وہ روزانہ کی قربانیوں کو چھین لیں گی اور وہاں نفرت کی ریاست قائم کریں گی۔،،
,,اور افواج اس کی مدد کریں گی اور وہ کام مقدس کو نا پاک اور دائمی قربانی کو موقوف کریں گے۔ اور اجاڑنے والی مکروہ چیز نصب کر دیں گے۔ اور وہ عہد مقدس کے خلاف شرارت کرنے والوں کو برگشتہ کرے گا لیکن اپنے خدا کو پہچاننے والے تقویت پا کر کچھ کر دکھائیں گے۔“ (تورات :ص 846 دانیال:ب 11، آیت: 32-31)
ان دو فقروں سے تو یہ ظاہر ہورہا ہے کہ اسرائیلی افواج مسجد اقصی پر قابض ہو جائیں گی ۔ کیا واقعی ایسا ہی ہوگا اور کیا حضرت مہدی علیہ السلام اس کے بعد ظاہر ہوں گے؟ یا پیش گوئی کے اس حصے میں بھی یہود و نصاری نے تحریف کر دی ہے؟
(17)...... حدیث شریف میں جو ,,ماوراء النہر،، سے ,,حارث حراث‘‘ ( کسان ) کے چلنے کا تذکرہ کیا گیا ہے تو یہ علاقہ کہاں واقع ہے؟ اور اس میں کون کون سے ممالک آتے ہیں؟ کیا خراسان کو ہی ,,ماوراءالنہر،، کہتے ہیں یا کوئی اور علاقہ ہے؟
(18)......,,حضرت مہدی کے ساتھی وہی ہوں گے جو آخری وقت تک ساری دنیا کی مخالفت و ملامت کی پروا کیے بغیر جہاد کی بابرکت سنت پرڈٹے رہیں گے۔،،
خدارا!احساس کیجیے کیا موجودہ حالات کے تناظر میں جہاد کے ساتھ ,,سنت،، کا لفظ استعال کرنا درست ہے یا اس پر ,,فرض،، کا اطلاق ہوتا ہے؟
(19)...... نفرت کی ریاست کے 23 سو سال بعد قیام کے متعلق جو پیش گوئی ہے تو انسالوں کا شمار سکندراعظم کے ایشیاء فتح کرنے سےہی کیوں ہوتا ہے؟ اور شارحین اس کی کیا توجیہہ بیان کرتے ہیں؟
(20)...... ,,مسیحیات،، کی پہلی قسط ,,مسیحا کا انتظار،، میں ہے: ,, وجال حضرت مہدی اور ان کے ساتھ موجود فاتحین یورپ و عیسائیت مجاہدین کو تخت مشقت میں ڈال چکا ہوگا ؟ یہاں صرف فاتحین یورپ و عیسائیت ہی کیوں؟ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا حضرت مہدی خروج دجال سے پہلے صرف عیسائیوں سے جنگ کریں گے اور یہودیوں کے ساتھ ان کا کوئی معر کی نہیں ہوگا؟ کیا عیسائیوں کے ساتھ ہونےوالی ان جنگوں میں یہودی عیسائیوں کا ساتھ نہیں دیں گے؟
(21)...... ,,مسیحیات،، کی دوسری قسط ,,بیچ کڑی،، میں لکھا ہے: ,,وہ آخری بار اردن کے علاقے میں ,,افیق،، نامی گھاٹی پر نمودار ہو گا۔ مسلمانوں اور دجال کے لشکر کے درمیان جنگ ہوگی اور جب مسلمان نماز فجر کے لیے اٹھیں گئے تو حضرت عیسی علیہ السلام ان کے سامنے نازل ہو جائیں گئے ۔،،
جبکہ ,,مسیحیات،، کی تیسری قسط ,,قیامت کب آئے گی؟،، میں ہے کہ اللہ تعالی ٹھیک اسی وقت خاص طور پر مسیح ابن مریم کو بھیجےگا کہ جب دجال ایک نوجوان کو مار کر زندہ کرنے کا تماشا وکھا رہا ہو گا۔ جبکہ اسی قسط میں ہےکہ حضرت عیسی علیہ السلام دمشق کی جانب مشرق میں سفید مینارے (یا دمشق کے مشرقی دروازہ پر سفید پل) کے پاس نازل ہوں گے۔
,,دجالیات،، کی دوسری قسط دجال کا شخصی خاکہ میں ہے کہ مسلمان شام کے ,,جبل دخان،، کی طرف بھاگ جائیں گے۔ وہاں فجر کی نماز کے وقت عیسی بن مریم علیہ السلام نازل ہوں گے۔ تو حضرت عیسی علیہ السلام کے موضع نزول کی ان روایات میں اختلاف کیوں ہے؟#باقی_آئندہ.....
/channel/izharehaq
#اظہارحق: 712
#دجال: 202 قسط
#پچیس_سوالات_ایک_تجویز:
محترم جناب مفتی صاحب!
السلام علیکم ورحمة اللہ و برکاتہ
میرے اس خط کا مقصد اپنے ذہن میں پائے جانے والے کچھ اشکالات کے متعلق رہنمائی حاصل کرنا ہے جبکہ چند ایک باتوں کی وضاحت بھی مطلوب ہے۔ علاوہ ازیں میں کچھ تجاویز بھی دے رہا ہوں۔ ہوسکتا ہے کہ کچھ اشکالات اور تجاویز غیراہم ہوں لیکن جو مناسب معلوم ہوں تو ,,دجال،، نامی کتاب کے دوسرے ایڈیشن میں افادۂ عام کے لیے انہیں شامل اشاعت کیا جاسکتا ہے۔
(1)...... ,,مہدویات،، کی پہلی قسط میں آپ نے پہلے پیراگراف میں حضرت مہدی کے بارے میں لکھا ہے: ,,وہ ابھی پیدا نہیں ہوئے ۔ عام انسانوں کی طرح پیدا ہوں گے۔،،
کیا احادیث میں ان کے وقت پیدائش کی علامات کے متعلق بھی کوئی روایت ملتی ہے؟ یہ آپ نے کس بنیاد پرلکھا ہے؟ بالفرض اگر ہم مان بھی لیں کہ وہ اسی سن ہجری یعنی 1429ھ میں ہی پیدا ہو گئے ہوں تو پھر ان کے ظہور کا سال 1469ھ بنتا ہے جو نصف صدی کے بعد آتا ہے جبکہ آپ نے لکھا ہے کہ صدی کے مجدد ہونے کی رو سے نصف صدی سے پہلے پہلے ان کا ظہور ہوگا۔
(2)...... آپ نے مزید فرمایا ہے:”مہدی ان کا نام نہیں، لقب ہے بمعنی ,,ہدایت یافتہ،، یعنی امت کو ان کے دور میں جن امور کی ضرورت ہوگی اور جو چیزیں اس کی کامیابی اور برتری کے لیے ضروری ہوں گی اور پوری روئے زمین کے مسلمان بے تحاشا قربانیاں دینے کے با وجود ان چند چیزوں کے نہ ہونے کی وجہ سے کامیاب نہ ہورہے ہوں گے، امت کو کامیابی اور برتری کے لیے جن چیزوں اور امور کی ضرورت ہوگی؟ حضرت مہدی کو قدرتی طور پر ان کا ادراک ہوگا۔ [کیا قرآن و حدیث میں مسلمانوں کے ہر مسئلے کا حل موجودنہیں ہے؟ اور کیا ہم کہہ سکتے ہیں کہ پوری دنیا کے تمام مجاہدین ان تمام صفات سے عاری ہیں جن کی بدولت وہ کامیابی حاصل کر سکیں؟] اور وہ ان کوتاہیوں کی تلافی اور ان چند صفات کو بآسانی اپنا کر امت کے لیے مثالی کردار ادا کریں گے اور وہ کچھ چند سالوں میں کر لیں گے جو صدیوں سے مسلمانوں سے بن نہ پڑ رہا ہوگا۔ [ کیا اس تحریر اور اس حدیث شریف میں تضاد نہیں ہے جس میں حضور ﷺ نے فرمایا: میری امت میں سے ایک جماعت قیامت تک مسلسل حق پرقتال کرتی رہے گی (اور) غالب رہے گی۔،،]
(3)...... حضرت مہدی کو حرمین میں تلاش کرنے والے سات علماء میں سے علیحدہ علیحدہ ہر ایک کے ہاتھ پر 310 سے کچھ افراد نے بیعت کر رکھی ہوگی یا سب سات علماء کے ہاتھ پر مجموعی طور پر 310 سے کچھ اوپر افراد نے بیعت کر رکھی ہوگی؟ کیونکہ آپ نے ایک جگہ تحریر فرمایا ہے: ,,حتی کہ وہ سات علماء جو دنیا کے مختلف حصوں (ممکنہ طور پر پاکستان و افغانستان، ازبکستان، ترکی، شام، مراکش، الجزائر، سوڈان) سے حضرت مہدی کی تلاش میں آئے ہوں گے اور ہر ایک کے ہاتھ پر تین سو سے کچھ اوپر افراد نے بیعت کر رکھی ہوگی۔،، جبکہ آگے ایک پیراگراف میں لکھا ہے اسی طرح یہ سات علماء بھی ان کی جستجو میں بے چین و بے تاب ہوں گے۔ ان کے ساتھ موجود تین سو کے لگ بھگ افرادبھی دنیا بھر سے ان کی تلاش میں حرمین پہنچ چکے ہوں گے۔
(4)...... 1940ء میں ایک امریکی سائنسدان نکولاٹیسلا نے,,Deathray،، ایجاد کرنے کا اعلان کیا۔ ,,Deathray،، کیا ہے؟
(5)...... ,,جب حضرت مہدی کی یورپی عیسائیوں سے جنگ ہوگی، اس میں حضرت کے ساتھ بارہ ہزار کے قریب مجاہد ہوں گے۔،،
کیا خراسان کے لشکر کے افرادبھی اس لشکر میں شامل ہوں گے یا ان کی تعداد علیحدہ ہوگی؟
(6)......,, متحدہ اور یورپی فوج کا 9 لاکھ 60 ہزار کا لشکر یورپ کے دروازہ قسطنطنیہ (استنبول) سے گزر کر شام کی سرزمین پر آیا ہوگا۔،،
اس فقرے میں شام کی موجودہ جغرافیائی حدود بیان کی گئی ہیں یا وہ حدود جو اسلام کے ابتدائی زمانے میں تھیں؟ اگر وہی تھیں تو اس زمانے کے ملک شام میں کون کون سے ممالک یا علاقے شامل تھے؟
(7)......,, جب تم دیکھو کہ خراسان کی جانب سے سیاہ جھنڈے نکل آئے تو اس لشکر میں شامل ہو جاؤ، چاہے تمہیں اس کے لیے برف پر گھسٹ کر (کرائنگ کر کے ) کیوں نہ جانا پڑے، کہ اس لشکر میں اللہ کے آخری خلیفہ مہدی ہوں گے ۔ اس حدیث شریف میں سیاہ جھنڈوں کا جو ذکر کیا گیا ہے وہ حقیقتاً سیاہ ہوں گے یا محاورتاً؟ یعنی کیا اس میں سیاہ جھنڈوں سے مراد کالی پگڑیوں کولیا گیا ہے یا حقیقتا سیاہ جھنڈے؟
(8)...... آپ نے تو فرمایا ہے کہ ظہور مہدی کے آٹھویں سال دجال ظاہر ہوگا اور اسی سال حضرت عیسی علیہ السلام نزول فرمائیں گے۔ مشہور حدیث شریف کے مطابق جب دجال نکلے گا تو زمین پر چالیس دن رہے گا۔ پہلا دن ایک سال کے برابر، دوسرا ایک مہینے کے برابر اور تیسرا ہفتے کے برابر ہوگا۔ بقیہ 37 دن عام دنوں کے برابر ہوں گے۔
پوچھنا یہ ہے کہ کیا احادیث میں اس کی تعیین ملتی ہے کہ حضرت عیسی علیہ السلام خروج دجال کے پہلے دن نازل ہوں گے،دوسرے دن، تیسرے دن یابقیہ 37 دنوں میں سے کسی دن ؟#باقی_آئندہ.....
/channel/izharehaq
#اظہارحق: 710
#دجال: 200 قسط
#جنگ_ہندکی_ترغیب، #جہادکی_عملی_تدبیر، #امیرکی_تلاش:
محترم مفتی ابولبا شاه منصور صاحب
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
فلسطین اور اقصی کے موضوع پر آپ کے مضامین ایک عرصے سے میرے زیر مطالعہ ہے ہیں۔ میں یہ سب کچھ پڑھتا تھا اور سوچتا تھا کہ اقصی کا مرثیہ تو سنایا جارہا ہے مگر مجھ جیسی عامی اس سلسلے میں کیا کر سکتا ہے؟ اس سلسلے میں کوئی گائیڈ لائن نہیں تھی۔ آپ کی کتاب ,,دجال،، کے شائع ہونے کے بعد یہ کمی دور ہوگئی۔ اس میں میرے جیسےشخص کے کرنے کے لیے بہت مواد ہے۔ اللہ تعالی آپ کو اس کی جزائے خیر دے اور آپ آئندہ بھی ہماری رہنمائی کا کام سرانجام دیتے رہیں۔
(1)...... میں سوچتا ہوں کہ اقصیٰ کے راستے میں ,,ہند،، پڑتا ہے۔ فلسطین اور بیت المقدس میں آخری بڑے معرکے سے پہلے روایات کے مطابق ایک بڑی اور فیصلہ کن ,,ہند،، میں ہوگی جس میں مسلمان ہندوستان کو فتح کریں گے ۔ اسلام کو غلبہ حاصل ہوگا۔ مسلمان ہندوستان کے بادشاہوں کو باندھ کر جب واپس پلٹیں گے تو دریائے اردن کے کنارے حضرت مہدی اپنے جانثار ساتھیوں کے ہمراہ یہود اور موجودہ نصاریٰ کے ساتھ ایک انتہائی خوفناک جنگ میں مصروف ہوں گے۔ یہ لشکر حضرت مہدی اور ان کے ساتھیوں کا معاون ہوگا، چونکہ ہمارے خطے کو اس ,,جنگ ہند،، سے براہ راست تعلق ہے، اس لیے میرا خیال ہے کہ اقصیٰ کے ساتھ ساتھ ,,جنگ ہند،، کے موضوع پر بھی لوگوں کو بیدار کرنے کے مضامین لکھے جائیں، کیونکہ بہر حال ,,جنگ ہند،، ,,ہرمجدون،، کے مقابلے میں زیادہ قریب ہے اور ہم اس میں طوعاً یا کرہاً ملوث ہوں گے لہذا اس کی تیاری اور قلب کو گرمانے کی ضرورت محسوس کرتا ہوں۔
(2) دوسری بات یہ کہ عملی جہاد کی عام آدمی کے لیے کیا صورت ہے؟ ہر آدمی کیا کرسکتاہے۔ اس کا تعیین امیر جماعت کرتا ہے۔ اس وقت ہمارے لیے جہاد فی سبیل الله کا امیر کون ہے؟ میں جہاد کی تیاری کس طرح سے کروں؟ نماز تسبیح و تحمید، ذکراللہ اور حرام سے اجتناب کے علاوہ میں کیا عملی اقدامات کر سکتا ہوں؟ واضح نہیں ہیں۔ ڈاکٹروں کا جو وفد غزہ کے لیے گیا تھا میرے اندازے کے عین مطابق کچھ نہ کرسکا۔ مصری حکومت نے اسے غزہ جانے ہی نہ دیا۔میرے خیال میں اس وقت مسلمانوں میں جہاد کی جو داخلی رکاوٹ ہے اسے دور کرنا پہلے مرحلے میں ضروری ہے، مگر اس کی صورت کیونکر ہوسکتی ہے؟
(3).... روایات میں ہے کہ قرب قیامت میں مسلمان اور عیسائی مل کر ایک جنگ لڑیں گے، اس میں انہیں کامیابی ہوگی۔ مسلمان کہیں گے کہ یہ کامیابی ہماری وجہ سے ہوئی اور عیسائی اس کا کریڈٹ خود لینے کی کوشش کریں گے۔ بعد میں مسلمانوں اور عیسائیوں کے درمیان جنگ شروع ہوجائے گی۔ میں کوئی عالم تو نہیں ہوں۔ بس ایسے ہی ذہن میں خیال آتا ہے کہ شاید یہ جنگ کمیونزم (روس) کے خلاف افغانستان کی سرزمین پر لڑی جا چکی ہے جو درحقیقت کفر کے خلاف جہاد تھا مگر امریکا نے ڈیڑھ دو برس کی خاموشی کے بعد جب دیکھا کہ افغان مجاہدین تن تنہا کامیابی سے یہ جنگ لڑ رہے ہیں تو اپنے مفاد کی خاطر محض اسلحے کی صورت میں مدد کی جب کہ اس کا کوئی فوجی لڑنے نہیں آیا۔ بعد میں عیسائی اب اس کا کریڈٹ لیتے ہیں کہ ہم نے ویتنام کا بدلہ لے لیا۔ میں اپنی اس رائے کی تصحیح چاہتا ہوں ۔ اگر واقعی روس کے خلاف جنگ وہی جنگ ہے جس کا ذکر روایات میں ہے تو پھر آخری معرکہ کا میدان سج چکا ہے۔ ایسے میں ایک امیر جماعت اور قائد کا متلاشی ہوں جو میری اور مجھ جیسے ہزاروں عام مسلمانوں کی رہنمائی کرے اور بتاتا رہے کہ اگلے مرحلے میں ہمیں کیا کرنا چاہیے۔ امید ہے کہ آپ میری مؤثر رہنمائی فرمائیں گے۔ ڈاکٹر محمد عارف ، حیدر آباد
#باقی_آئندہ.....
/channel/izharehaq
#اظہارحق: 708
#دجال: 198 قسط
#مصلحت_یاغیرت...... #گزشتہ_سےپیوستہ
(2)...... مفتی کے سلسلہ ,,دجالیات،، سے متعلق ضرب مومن 19 تا26 ذی الحجہ 1429ھ میں مضمون چھپا ہے: ,,دجال کہاں ہے؟،، اس کے ابتدائی پیراگراف میں لکھا ہے: ,,دجال کچھ مواقع پر کچھ عرصے کے لیے اس قابل ہوگاکہ لوگوں کو ہلاک اور پھر زندہ کر سکے اور یہ اس معمولی علم کی بدولت ہوگا وہ اسے کس طرح کرے گا غالباً کلوننگ کے ذریعے۔،،
میری ناقص رائے میں یہ اندازہ صحیح محسوس نہیں ہوتا ۔ کلوننگ تو آج کل ہی کافی شہرت پا چکی ہے۔ دجال کچھ مواقع پر نہیں بلکہ ایک عظیم انسان کو قتل کرے گا۔ پھر اسے دوبارہ زندہ کر دے گا۔ (نعوذ باللہ ) پھر جب دوبارہ اسی شخص کو مارنا چاہے گا تو اس پر قادر نہ ہوگا۔ وہ جو مسلمان کو دوباره زندہ کرے گا تو کچھ اس انداز سے ہوگا کہ پہلے یہ کام کسی نے کیا ہوگا۔ اس کو تو مثال بنا کر وہ خدائی کا دعوی کرے گا۔ دوسری بات یہ ہے کہ کلوننگ کے ذریعے ایک جاندار خلیہ لے کر جو جاندار پیدا کیا جاتا ہے وہ ہو بہو پہلے کی ہم شکل ہوتا ہے لیکن یہ وہی پہلاجاندارنہیں ہوتا۔ بلکہ یہ ایک بچے کی شکل میں ہوتا ہے۔ جو وقت کے ساتھ پروان چڑھے گا اور بڑا ہو کر ہو بہو اپنے سابقہ جانداری نقل ہوگا جبکہ دجال جس شخص کو مارے گا اسی کو زندہ کرے گا۔ وہ بچہ نہیں ہوگا، اسی عمر کا وہی شخص ہوگا اور بانگ دہل کہے گا کہ اب تو مجھے تیرے دجال ہونے کا یقین اور بھی پختہ ہو گیا۔ اپنے اس خیال میں اصلاح کا طالب ہوں۔
(3)....اسی مضمون کے آخر میں ایک حدیث نقل کی گئی ہے جس میں حضرت تمیم داری رضی الله عنہ کے سفر کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ ایک جزیرہ پر ان کی ملاقات جساسہ اور دجال سے ہوئی ۔ دجال زنجیروں میں جکڑا ہوا تھا۔ ایک حدیث میں ہے رسول الله ﷺ نے فرمایا: آج سے سو سال بعد ہم میں سے کوئی نہیں ہوگا۔ (حدیث کے یہ الفاظ مجھے یاد نہیں ہیں ۔ مفہوم تقر یا یہی ہے) لیکن اس وقت روئے زمین پر جو انسان بسے تھے، 100 سال بعد بین 110ھ تک ان میں سب کا انتقال ہو گیا ۔ اسی بنا پر علما کا ایک بڑا طبقہ حضرت خضر علیہ السلام کی حیات دنیا کی نفی کرتا ہے کہ اگر اس وقت بھی حضرت خضر علیہ السلام زندہ تھے تو بھی 100 سال بعد وہ بھی وفات پا گئے اور اب زندہ نہیں ہیں۔ ان دو احادیث کا ظاہری تعارض تردد میں ڈالتا ہے۔ آپ سے مؤدبانہ درخواست ہے کہ مناسب تطبیق فرما کر ظاہری اشکال کو دور کر لیجیے۔
دوسری بات یہ کہ دجال یقینا ایک انسان ہی ہے، جن نہیں ہے۔ کیونکہ جنوں میں سب سے بڑا شدید شیطان ہے۔ اس میں بھی یہ طاقت نہیں کہ زبردستی کسی کو گناہ پر آمادہ کر لے۔ دجال انتہائی ذہین اور سائنسی علوم میں کمال مہارت رکھتا ہوگا۔ وہ اگر کسی گمنام جزیرہ پر قید ہے تو وہ یہ علوم کہاں سے سیکھے گا؟ نیز اس دنیا پر رہتے ہوئے کیا اس کی عمر میں اضافہ ہو گا ؟ اب تک تو وہ ہزاروں سال کا بوڑھا ہو چکا ہو گا؟
(4) گزشتہ کچھ مضامین میں حضرت مہدی کے ظہور کی علامت یہ بتائی تھی کہ اسی سال ماه رمضان میں چاند گرہن اور سورج گرہن ایک ہی مہینہ میں ہوں گے۔ 1424ھ میں ایسا ہی ہو بھی چکا ہے مگر اہم بات یہ کہ اس سال چاند گرہن درمیان ہی نہیں بلکہ شروع مہینہ میں ہوگا۔ یہ بات تو ایک اسکول کا طالب علم بھی جانتا ہے کہ سورج گرہن ہمیشہ قمری مہینہ کی آخری تاریخوں 28 29 تاریخ کو ہوتا ہے جبکہ چاند گرہن ہمیشہ اوسط مہینہ یعنی 13 140 یا 15 تاریخ کو ہوتا ہے اور اس کی وجہ چاند اور زمین کی مخصوص حرکات ہیں ۔ پہلی تاریخ کو چاند گرہن ہونا خلاف عادت ہوگا ۔ مجھے خلاف عادت کی واقعے کے ہونے سے انکار نہیں ہے۔ قیامت کے قریب بے شمارخلاف عادت واقعات ہوں گے مگر جو بات میرے ذہن میں ہے وہ ہے کہ پہلی تاریخ کے چاند کے چاند گرہن کا مشاہدہ کیسے کیا جائے گا؟ پہلی تاریخ کا چاند نہایت باریک ہوتا ہے۔ بعض اوقات نظر بھی نہیں آتا، بہت کم وقت کے لیے افق پر رہتا ہے۔ ایسے میں اگر اس پر گرہن ہوبھی رہا ہوتو عام آدمی کے لیے اس کا مشاہدہ تقریبا ناممکن ہے۔ ایسا ہی محسوس ہوگا کہ کسی وجہ سے آج چاند نظر نہیں آیا کسی کا ذہن ماسوائے سائنس دانوں کے گرہن کی طرف نہیں جائے گا۔ لہذا یہ کھلی ہوئی نشانی محسوس نہیں ہوتی۔ نیز یہ چاند گرہن ہر سال پہلے سے جیسے ابھی سے یہ بتا دیا گیا ہے کہ 2009ء میں دو سورج گرہن اور چار چاند گرہن ہوں گے، انہی میں سے ہوگا یا یہ بالکل حساب سے ہٹ کر ہوگا۔
امید کرتا ہوں آپ جوابات دے کر میرے اشکالات کو دور کریں گے۔ والسلام ........ ڈاکٹر محمد عارف ، حیدر آباد
#باقی_آئندہ.....
/channel/izharehaq
#اظہارحق: 706
#دجال: 196 قسط
#سوالات_وجوابات: #گزشتہ_سےپیوستہ
(5) آپ ہرگز اس ڈانس نما پی ٹی میں حصہ نہ لیں۔ یہ اسا تذہ کی نافرمانی نہیں۔ اللہ تعالی اور اس کے رسول ﷺ کا فرماں برداری کا تقاضا ہے۔ اپنے ایمان کی حفاظت استقامت کے ساتھ کر ہیں۔ رقص اور موسیقی دونوں شیطانی کام ہیں۔ یہ شیطان کے خاص ہتھیار ہیں۔ ان کے ذریعے سے وہ دل میں نفاق کے بیج بوتا اور بے حیائی کے کاموں کا شوق پیدا کرواتا ہے۔ ہمارے رحمانی مذہب میں رقص اور موسیقی کی قطعا کوئی گنجائش نہیں ۔ حضور ﷺ جب ہجرت کر کے مدینہ منورہ پنچ تو بچیوں نے دف بجا کر آپ کا استقبال کیا تھا۔ اب جب حضور پاک علیہ السلام نے دف کی اجازت دی اور ڈھول کو شیطان کی آواز قرار دیا تو وف اور ڈھول کو ایک جیسا کہنے والے کتنی بڑی جہالت کا شکار ہیں؟ اگر انسان مذہب کی باتوں کو اپنی ناقص عقل سے طرح طرح کے سوالات کر کے جانچتا رہے گا تو نبوت کی ضرورت کیا رہ جاتی ہے؟ جو بات ہمارے مذہب میں طے ہوئی بس وہ حرف آخر ہے۔ کسی کو حق نہیں کہ من مانی خواہشات پورا کرنے کے لیے پو چھتا پھرے کہ ایسا کیوں ہے اور ایسا کیوں ہیں؟
الله تعالی آپ کی مددفرمائے ۔ مذہب دل میں بھی ہوتا ہے اور سر سے پاؤں تک ہر عضو پربھی لاگو ہوتا ہے۔ وہ اور لوگ ہوں گے جو اپنے مذہب کو دل میں چھپا کر رکھتے ہیں اور جسم پر ظاہر کرنے سے شرماتے ہیں ۔ انہوں نے اپنامذہب بدل دیا ہے اور اب ہم کو بھی اس بدنصیبی میں مبتلا کرنا چاہتے ہیں۔
دل سے دعا کرتا ہوں اللہ تعالی اس کو بھی اور ہم سب کو بھی نیک ہدایت نصیب فرمائے۔ ایمان واسلام کی محبت اور اس پرعمل، اس کی تبلیغ کا شوق ہمارے رگ و پے میں، ریشے ریشے میں اتار دے۔ آمین #جاری.....
/channel/izharehaq