ilmokitab | Unsorted

Telegram-канал ilmokitab - علم و کتاب

7762

علمی و ادبی مواد کتابوں اور صوتیات کا چینل اس میں شامل ہونے کے لئے لنک پر کلک کریں https://telegram.me/muniri

Subscribe to a channel

علم و کتاب

وفیات مورخہ : مئی/ 22

ڈاکٹر ایس اے میاں (سلیم احمد میاں) / /22 /مئی/ 1975ء
ڈاکٹر عزیز احمد / /22 /مئی/ 1975ء
ڈاکٹر شبیر نیازی / /22 /مئی/ 1989ء
شیخ عبدالسلام / /22 /مئی/ 1960ء
عبدالصمد مولوی /پروفیسر /22 /مئی/ 1957ء
مولا نا محمد عمر پالنپوری / /22 /مئی/ 1997ء
مولانا فقیر اللہ پنجابی /شاگرد میاں نذیر حسین /22 /مئی/ 1923ء
مولانا محمد اللہ / /22 /مئی/ 1995ء

((وفیات اور خاکوں کا اشاریہ ۔ زیر ترتیب۔ از: عبدالمتین منیری))
https://whatsapp.com/channel/0029Vahcr7L4NVitnhxGr60B

Читать полностью…

علم و کتاب

ڈاکٹر محمد اقبال ( اورینٹل کالج لاہور)
وفات : 20-05-1964
تحریر: داؤد رہبر
لنک علم وکتاب لائبریری
https://archive.org/download/dr-mohammad-iqbal-.-oriental-college-by-daud-rahbar/Dr%20Mohammad%20Iqbal%20.%20Oriental%20College%20By%20Daud%20Rahbar.pdf

Читать полностью…

علم و کتاب

کیا ہم مسلمان ہیں (٣٥) عرش رسا آوازیں ( پہلی قسط )
تحریر: شمس نوید عثمانی
" اے اللہ! میں اپنی ناطاقتی اور بے چارگی اور لوگوں میں اپنی ہوا خیزی کی فریاد تجھی سے کرتا ہوں۔"
اے ارحم الراحمین! تو ہی ناتوانوں کی پرورش کرنے والا اور تو ہی میرا پروردگار ہے۔
تو مجھے کس کے حوالے کرتا ہے _____ ؟ کیا کسی اجنبی بیگانے کے _____ ؟ جو مجھے دیکھ کر تیوری چڑھائے _____ یا کسی دشمن کے ؟ جس کو تونے مجھ پر غلبہ دے دیا ہو ۔
خدایا _____ ! اگر تو مُجھ سے خفا نہیں ہے تو پھر مجھے کسی کی بھی پروا نہیں ہےـ
تیری حفاظت میرے لیے بس کافی ہے ۔
میں طالبِ پناہ ہُوں تیرے رُخ کے اس نور سے جس سے تمام ظلمتیں کافور ہو گئیں ____ جس سے دونوں جہاں کی بگڑی بن جاتی ہے ۔ میں طالب پناہ ہوں اس بات سے کہ مجھ پر تیرا عتاب ہو _____ یا تو مجھ سے رُوٹھ جائے۔
"تاوقتیکہ تو خوش نہ ہو جائے تجھے مناۓ جانا ناگزیر ہے ۔“
یہ کون کہہ رہا ہے _____ ؟
کس سے کہہ رہا ہے _____ ؟
کہاں کہہ رہا ہے _____؟
یہ خُدا کے در پر خُدا کے رسول ﷺ کی دل ہلا دینے والی پکار ہے جو آج سے تقریباً ڈیڑھ ہزار سال پہلے طائف کی کوہستانی وادیوں میں گونجی تھی اور آج بھی صفحۂ قرطاس پر اُترتی ہے تو جیسے قلم کا جگر کانپ کانپ جاتا ہے ۔ یہ پکار جب خداے سمیع و رحیم نے سُنی ہوگی تو رحمت و غیرت کا کیا عالم ہوا ہوگا _____ خدا گواہ ہے کہ کوئی اس کا صحیح تصوّر تک نہیں کر سکتا ۔ تاریخ اتنا ضرور بتاتی ہے کہ ادھر یہ فریاد آپ ﷺ کے معصوم ترین ہونٹوں سے جُدا ہوئی تھی اور اُدھر خدا کا جواب آپہنچا تھا _____ فضائے کائنات کو چیرتے ہوئے دو عظیم فرشتے فرش خاک پر آکھڑے ہوئے ۔ ان میں ایک خود حضرت جبرئیل علیہ السلام تھے اور دوسرا وہ طاقت ور فرشته جس کے شانوں پر خدا نے پہاڑوں کے نظم ونسق کا بوجھ رکھا ہے ۔
" السلام عليكم يا رسول الله ! " کمالِ ادب کے ساتھ جبرئیل امین نے کہا تھا ” خُدا نے وہ ساری گفتگو بہ نفسِ نفیس سُن لی ہے جو آپ (ﷺ) اور آپ (ﷺ) کی قوم کے مابین ہوئی _____ اور اس نے اس فرشتے کو خدمت میں حاضر کیا ہے جس کے سپرد کو ہستانوں کا نظام ہے کہ جو حکم آپ ( ﷺ) چاہیں اس کو دیں ۔"
بے رحم انسانوں نے جس پیغمبر ﷺ پر پتھراؤ کیا تھا خدا ے ارحم الراحمین نے اس کے قدموں پر پہاڑوں کو لا ڈالا تھا۔ حضور ﷺ نے ارحم الراحمین کی اس بندہ نوازی کو سُنا اور ابھی شکرِ نعمت ہی میں ڈوبے ہوئے تھے کہ فی الفور دوسرا فرشتہ آگے بڑھا۔
" السَّلامُ عَلَيْكُمْ يَارَسُول الله ! " وہ عرض کر رہا تھا۔ " میں ہی وہ فرشتہ ہوں جو مالکِ کائنات کی طرف سے آپ ( ﷺ )کے حکم کی تعمیل پر مامور ہوا ہے، اگر ارشاد ہو تو طائف کے دونوں محاذوں کے پہاڑوں کو حرکت دوں اور ایک دوسرے سے اس طرح ٹکر ا دوں کہ اس سر پھری آبادی کی کچلی ہوئی لاشوں پر رونے والا بھی کوئی نہ ہو ۔
کیسا عجیب و غریب وقت تھا _____ ! اے دِل والو ! ذرا سوچو تو سہی ! ایک طرف وہ سنگ دل آبادی ہے جس نے ایک انتہائی رحم کھانے والے کو پتّھروں سے مارا ہے ۔ اس کا انتہائی پاکیزہ اور بے لوث پیغام سُن کر وحشیانہ تمسخر سے تالیاں پیٹیں اور بغلیں بجائی ہیں، فقرے کسے اور پتھراؤ کیے ہیں ۔ دُوسری طرت پہاڑوں کی باگ ڈور خدا نے اپنے مظلوم رسول ( ﷺ )کے ہاتھ میں دے دی ہے اور پہاڑوں کے نظام پر مامور دیو پیکر فرشتہ ایک اشارے پر اس سفاک بستی کے جفا طرازوں کو سُرمہ بنا ڈالنے کے لیے ہمہ تن اشارہ چشم و ابرو کا منتظر ہے اور ان دونوں لرزہ خیز مناظر کے درمیان خود وہی رحمتہ للعالمین ﷺ حائل ہے جس کے گھائل پیروں سے خون کے فوارے پھوٹ نکلے ہیں _____ پاپوش لہو سے چھلک رہے ہیں اور جس کی مظلومیت کے قدم فرطِ ضعف سے لڑکھڑانے لگے ہیں، لیکن جوں ہی اس کو محسوس ہوا کہ ظالموں کے حق میں خدا عذاب کا فیصلہ کیا چاہتا ہے وہ اپنے ہر زخم کی کسک کو بُھول گیا ۔
اس وقت اس کو بس ایک ہی بات یاد تھی کہ میں حق پھیلانے اور انسانوں کو بچانے کے لیے آیا ہوں _____ بے رحموں کی بستی کی طرف اس نے غم ناک نظروں سے دیکھا اور اپنے گھائل جسم کی طرف سے آنکھیں بند کرلیں پھر درد بھرا جواب دیا :
" میں اللہ سے اُمّید رکھتا ہوں کہ اگر یہ لوگ ایمان نہ لائے تو ان کی نسلوں میں سے ایسے لوگ ضرور پیدا ہوں گے جو اللہ کی پرستش کریں گے ۔"
یہ تھا وہ اشاعتِ حق کا اتھاہ سوز جس کی برکت سے ایک گناہ آلود بستی عذاب کی لپیٹ میں آتے آتے بچ نکلی _____ آج پھر دنیا عذاب کی زد پر ہے ______ کاش خاتم النبیين صلی اللہ علیہ وسلم کی اُمّت اس سوزِ درد کی سچّی امین ثابت ہو _____ کم سے کم کوئی ایک سینہ اس سوزِ درد سے پھر ایک بار لالہ زار بن جائے -
_____________

Https://telegram.me/ilmokitab

Читать полностью…

علم و کتاب

چودھری خلیق الزمان (وفات :18-05-1973ء) تحریر: نصر اللہ خان ۔۔۔۔۔۔ لنک علم وکتاب لائبریری https://archive.org/download/choudhri-khaliquz-zaman-by-nasrullah-khan/Choudhri%20Khaliquz%20Zaman%20By%20Nasrullah%20Khan.pdf

Читать полностью…

علم و کتاب

ممکن ہے اس وقت حافظ اقبال ندوی کے علاوہ بھی دو ایک حافظ بھٹکل میں رہے ہوں،لیکن اس میں کوئی شک نہیں کہ حضرت کے اس پہلے دورے کےبعد منظم انداز سے تحفیظ قرآن کی جو داغ بیل بھٹکل میں رکھی گئی تھی اور آپ کی سرپرستی میں حفظ قرآن کا جو شعبہ جامعہ میں قائم کرکے اسے حضرت کے ادارے اشرف المدارس ہردوئی سے مربوط کیا گیا تھا، اور آپ کے تربیت یافتہ پہانی کے حافظ کبیر الدین صاحب اور آپ کے رفقاء نے جس طرح اس باغ کو سرسبز وشادب رکھنے کے لئے جدوجہد کی تھی اس نے بھٹکل کی دینی تاریخ میں بڑے گہرے اثرات چھوڑے ہیں ، خدا جھوٹ نہ بلوائے تو آج بھٹکل کی آٹھ کے بجائےایک سو (100) سے زیادہ مسجدوں پر نظر جاتی ہے اور اس میں خوش الحان جامعہ کے فارغ علماء امامت کرتے نظر آتے ہیں ،اور ماہ رمضان المبارک میں تمام مساجد میں تراویح میں مکمل قرآن سنانے کے لئے کئی ایک حفاظ قطار میں کھڑے نظر آتے ہیں اور بھٹکل و اطراف میں ہزاروں کی تعداد میں جو حافظ دکھائ دیتے ہیں تو بلا ارادہ پنے اس عظیم محسن کی حق میں دعا کے لئے ہاتھ اٹھتے ہیں، آخر ایک اللہ والے کی نظر عنایت نے اس چھوٹے سے بنجر علاقہ کو کہاں سے کہاں پہنچا دیا ہے۔
ممکن ہے آج بھٹکل میں حضرت کو جاننے پہچاننے والے اور ان سے ملاقات کا شرف پانے والے شاذونادر ہوں ، لیکن آپ نے جو خیر کا بیج یہاں بویا تھا اس کی کھیتی کئی دہائیوں سے پھل پھول رہی ہے، 1969ء تا 1979ء مکمل ایک عشرہ آپ کی جامعہ اسلامیہ بھٹکل پر فعال سرپرستی رہی، یہ دور اس ناچیز نے جامعہ میں بحیثیت طالب علم اور مدرس کے گذارا، پھر اس کے بعد آپ کا بھٹکل آنا جانا کم ہوگیا، آپ آخری مرتبہ الحاج محی الدین منیری مرحوم بانی جامعہ کی 1994ء میں رحلت کے بعد تشریف لائے تھے۔ اس دوران وطن حاضری پر آپ کی خدمت میں کئی بار ہردوئی حاضری کا شرف ملا، 1998ء میں جنوبی افریقہ سے واپسی پر دبی میں چند روز آپ کی حاضری ہوئی تھی، ان دنوں کی کئی ایک یادیں ذہن میں تازہ ہیں، دیکھئے انہیں آپ سے بانٹنے ا کا موقعہ کب ملتا ہے!۔

دبی : 18 ؍ اگست 2009ء
https://whatsapp.com/channel/0029Vahcr7L4NVitnhxGr60B

Читать полностью…

علم و کتاب

کتب خانہ (04) رضا علی عابدی

Читать полностью…

علم و کتاب

*علم کی دو قسمیں*

حضرت الاقدس مولانا شاہ سید ابرار الحق ہردوئی رحمۃ اللّٰه علیہ نے فرمایا: علم کی دو قسمیں ہیں: ایک ظاہری، ایک باطنی۔ ظاہری علم، اعمال و مسائل کا علم ہے۔ اور باطنی علم، اخلاق ہے۔ اعمال، بغیر اخلاص کے معتبر نہیں، یہ تو سب جانتے ہیں اور اسی طرح اخلاص بھی ہر صورت میں معتبر نہیں، وہی اخلاص معتبر ہے، جو مسائل کے ماتحت ہو۔ مثلاً: غروب کے وقت نماز پڑھے، تو دیکھیے، یہاں اخلاص تو ہے، مگر چوں کہ وہ مسائل کے تابع نہیں، اس لیے معتبر نہیں ہے، اسی طرح اگر کوئی قبلے کے بہ جائے، کسی اور طرف چہرہ کرکے نماز پڑھے، تو وہ معتبر نہیں، حال آں کہ یہاں اخلاص ہے، مگر مسائل کے تابع نہ ہونے کی وجہ سے وہ معتبر نہیں ہے۔ عمل، بغیر اخلاص کے معتبر نہیں اور اخلاص، بغیر مسائل کی رعایت کے معتبر نہیں۔

افاداتِ ابرار/صفحہ: ۱۸/۱۹/مطالعاتی پیشکش: طارق علی عباسی

https://whatsapp.com/channel/0029Vahcr7L4NVitnhxGr60B

Читать полностью…

علم و کتاب

*مانگے کا اجالا*
راولپنڈی کے ایک اخبار کی لیڈی رپورٹر کو اس کے ایڈیٹر نے سینئیر ترین شاعرہ ادا جعفری کا انٹرویو کرنے کیلئے کہا. فون نمبر بھی فراہم کردیا. رپورٹر نے فون کرکے وقت لے لیا. اور اگلی شام ان کے گھر جا پہنچی.
انہوں نے بٹھا کر پہلے کچھ ٹھنڈا پیش کیا. اس دوران رپورٹر نے پوچھا "میڈم، آپ نے کوئی کتاب بھی لکھی ہے؟ "
یہ سن کر ادا جعفری چونک سی گئیں. کہا،
" بیٹے، میں ذرا آپ کیلئے چائے بنوالوں"
یہ کہہ کر اٹھیں اور تھوڑی دیر میں پرتکلف چائے آگئی، اصرار کرکے لڑکی کو خوب کھلایا پلایا.
اب لڑکی انٹرویو کی طرف آئی تو اسے پیار کرتے ہوئے کہا، "بیٹے ابھی رہنے دو، پھر کبھی کرلیں گے"

ایسے ہی ایک بچی میرے پاس آئی. کہا بی ایس کا تھیسس لکھنا ہے، کچھ گائیڈ کریں... نام اور موضوع نہیں لکھنا چاہتا.... فرض کرلیں، پطرس پر تھیسس تھا. میں نے پوچھا، پطرس کے مضامین تو پڑھ لیے ہوں گے. جواب دیا، آپ کہتے ہیں تو پڑھ لوں گی، پی ڈی ایف میں مل جائیں گے؟
میں نے پوچھا، آپ کی گائیڈ ٹیچر نے کچھ نہیں بتایا؟ جواب دیا، وہ تو اپنی پی ایچ ڈی میں پھنسی ہوئی ہیں. کہتی ہیں خود کرلو، مجھے دکھا دینا.

یہ اب معمول ہے کہ انٹرویو کیلئے اسے بھیجا جاتا ہے جسے اس شخصیت کا پیشگی کچھ اتا پتا نہیں ہوتا اور تھیسس کیلئے موضوع بھی یہ دیکھے بغیر دے دیا جاتا ہے کہ طالب علم اس بارے میں پہلے سے کچھ جانتا بھی ہے یا نہیں.

ایم فل کے بھی ایسے امیدوار ملے جو اپنے موضوع کی الف بے بھی نہیں جانتے تھے. دراصل یہ ڈگریاں نوکری، ترقی کی ضرورت بن گئی ہیں. وہ بھی کرتے ہیں جن کا کوئی رجحان ہوتا ہے نہ مطالعہ. مقالوں کے آخر میں جو سو ڈیڑھ سو کتابوں کی فہرست ہوتی ہے، وہ کسی اور مقالے سے نقل کی ہوتی ہے، سکالر نے ان میں سے 95 فیصد دور سے بھی نہیں دیکھی ہوتیں.
Https://telegram.me/ilmokitab

Читать полностью…

علم و کتاب

وفیات: 15 مئی

1. 1920 – مولانا وحید الزماں حیدرآبادی (مترجم کتب حدیث)
2. 1966محمد ناصر موسوی
3. 1974صمدانی نقوی (غلام صمدانی)
4. 1979ذاکر علی مجددی رہتکی (الحاج)
5. 1981محمد اقبال سلیم گاہندری
6. 1984مجید شاہد (عبدالمجید)
7. 1985شاہ امان اللہ پھلواروی
8. 1988مبین الحق صدیقی
9. 1989غلام رسول شاہ (حکیم)
10. 1991پروفیسر حبیب الرحمٰن
11. 2000سردار علی جعفری (ایڈوکیٹ)
12. 2004مفتی زین العابدین (تبلیغی جماعت)
13. 2005مہی پال (اداکار)
14. 2008افضل الدین اقبال (پروفیسر)
15. 2008ڈاکٹر ابو الخیر کشفی
16. 2013رفیق احمد نقش
17. 2018 – مولانا صوفی محمد سرور (شیخ الحدیث)
18. 2023شعیب ہاشمی (اداکار)

ماخذ: وفیات و خاکوں کا اشاریہ – عبد المتین منیری

https://whatsapp.com/channel/0029Vahcr7L4NVitnhxGr60B

Читать полностью…

علم و کتاب

وفیات مورخہ : مئی / 13
++++++++++++++
بیگم قمر اصفہانی / /13 /مئی/ 2007ء
مولانا حامد رضا خان قادری احمدی رشیدی / /13 /مئی/ 1998ء
حسرت موہانی (مولانا سید فضل الحسن) /امام المتغزلین /13 /مئی/ 1951ء
شیخ خلیفہ بن زاید آل نہیان /صدر متحدہ عرب امارات /13 /مئی/ 2022ء
ڈاکٹر مشرف احمد / /13 /مئی/ 2003ء
رفیع احمد فدائی / /13 /مئی/ 1988ء
سر کشن پرشاد بہادر شاد /یمین السلطنت، وزیر اعظم حیدرآباد دکن /13 /مئی/ 1940ء
شیخ سعد عبد اللہ سالم الصباح /امیر کویت /13 /مئی/ 2008ء
شاہ محمد میراں / /13 /مئی/ 2012ء
صدیق محمد میراں / /13 /مئی/ 2021ء
عابد حشری / /13 /مئی/ 1986ء
شیخ عبد العزیز بن عبد اللہ بن باز / /13 /مئی/ 1999ء
عبد المتعال صعیدی /عربی لغت داں /13 /مئی/ 1966ء
عبدالمجید مجید کھام گاؤنوی / /13 /مئی/ 1993ء
علال الفاسی /مراکشی سیاست داں /13 /مئی/ 1974ء
محمد رفیع کالیہ، بابو / /13 /مئی/ 1978ء
مضطر حیدری (دلاور حسین) / /13 /مئی/ 1975ء
مقبول عامر / /13 /مئی/ 1990ء
منی باجی (پروین اختر) / /13 /مئی/ 2007ء
مولانا اسلم شیخوپوری / /13 /مئی/ 2012ء
مولانا عبد الحنان قاسمی / /13 /مئی/ 2009ء
مولانا محمد ازہر رانچی / /13 /مئی/ 2017ء
مولانا یاسین اختر مصباحی /بریلوی عالم /13 /مئی/ 2023ء

((وفیات اور خاکوں کا اشاریہ ۔ زیر ترتیب۔ از: عبدالمتین منیری))
Https://telegram.me/ilmokitab

Читать полностью…

علم و کتاب

مولانا ماہر القادری
وفات (12-05-1978ء)
تحریر: مولانا رضوان علی ندوی
لنک علم وکتاب لائبریری
https://archive.org/download/mahirul-qadiri-by-rizwan-ali-nadwi/Mahirul%20Qadiri%20By%20Rizwan%20Ali%20Nadwi.pdf

Читать полностью…

علم و کتاب

*الفاظ میں معنیٰ کے ساتھ کیفیات بھی ہوتی ہیں*

حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی رحمۃ اللّٰه علیہ نے فرمایا: مؤثر اور بہترین اسلوب میں اپنی بات کہنے کا نام ادب ہے، الفاظ کے دو حصے ہوتے ہیں، ایک معنیٰ اور دوسری کیفیت۔ ان دونوں کا علم ہوگا تو زبان و ادب کا لطف حاصل ہوگا۔ مثال کے طور پر آؤ اور آئیے، دونوں میں معنیٰ کے لحاظ سے کوئی فرق نہیں ہے، لیکن جہاں آئیے کہنا ہو، وہاں آؤ کہہ دیں تو بات بگڑ جائے گی، گویا کیفیت کا لحاظ نہیں رکھا گیا۔

افادات علم و حکمت/صفحہ: ۸۵/مطالعاتی پیشکش: طارق علی عباسی

https://whatsapp.com/channel/0029Vahcr7L4NVitnhxGr60B

Читать полностью…

علم و کتاب

وفیات مورخہ: مئی / 12
+++++++++++++++
اہلیہ مفتی عتیق الرحمن عثمانی / /12 /مئی/ 1984ء
پروین جاوید / /12 /مئی/ 2007ء
حافظ سید محمد داؤد منصور پوری / /12 /مئی/ 2013ء
سلام بن رزاق / /12 /مئی/ 2024ء
سلطان جہاں بیگم /والی بھوپال /12 /مئی/ 1930ء
سید ضمیر جعفری / /12 /مئی/ 1999ء
شمس نظامی (شمس الحق نظامی) /پروفیسر /12 /مئی/ 1972ء
شیخ مختار /ادا کار /12 /مئی/ 1980ء
صدر الدین آغا خان /پرنس /12 /مئی/ 2003ء
علی سلمان آغا خان /والد پرنس کریم آغاخان /12 /مئی/ 1960ء
مارٹن لنگس /نومسلم /12 /مئی/ 2005ء
ماہر القادری / /12 /مئی/ 1978ء
محمد حسین صابری /میاں /12 /مئی/ 1986ء
مشفی احمد بدایونی /مولوی /12 /مئی/ 1980ء
مفتی عتیق الرحمٰن عثمانی / /12 /مئی/ 1984ء
موسیٰ غازی / /12 /مئی/ 2003ء
مولانا عبدالصمد وانکانیری / /12 /مئی/ 1989ء
مولانا قاری محمد عثمان منصور پوری / /12 /مئی/ 2021ء
مولانا مجیب اللہ ندوی / /12 /مئی/ 2006ء
مولوی حسن رضا /شمس العلماء /12 /مئی/ 1898ء
ہدایت علی ( حاجی کلو) / /12 /مئی/ 1985ء

((وفیات اور خاکوں کا اشاریہ ۔ زیر ترتیب۔ از: عبدالمتین منیری))
Https://telegram.me/ilmokitab

Читать полностью…

علم و کتاب

*مانگے کا اجالا*
رحمان فارس کی تازہ غزل

بہت سے کام رہتے ہیں، تمہارے بھی ہمارے بھی
کروڑوں لوگ بُھوکے ہیں، تمہارے بھی ہمارے بھی

کھلونوں والی عُمروں میں اِنہیں ہم موت کیوں بانٹیں ؟
بڑے معصوم بچے ہیں، تمہارے بھی ہمارے بھی

پڑوسی یار ! جانے دو، ہنسو اور مسکرانے دو
مسلسل اشک بہتے ہیں تمہارے بھی ہمارے بھی

بھلا اقبال و غالب کا کہاں بٹوارہ ممکن ہے ؟
کہ یہ سانجھے اثاثے ہیں، تمہارے بھی ہمارے بھی

اگر نفرت ضروری ہے تو سرحد پر اکٹھے کیوں ؟
پرندے دانہ چُگتے ہیں، تمہارے بھی ہمارے بھی

چلو مل کر لڑیں ہم تُم جہالت اور غربت سے
بہت سپنے اُدھورے ہیں تمہارے بھی ہمارے بھی

سنبھالیں اُن کو مل جُل کر سکھائیں فن محبت کا
بہت جوشیلے لڑکے ہیں تمہارے بھی ہمارے بھی

اِدھر لاہور اُدھر دِلّی، کہاں جائیں گے ہم فارس
یہی دو چار قصبے ہیں تمہارے بھی ہمارے بھی

Читать полностью…

علم و کتاب

وفیات مورخۃ: اپریل/ 10

اطہر شاہ خان جیدی /شاعر، اداکار /10 /مئی/ 2020ء
آصف علی / /10 /مئی/ 2010ء
تاج محمد تاج کنجاہی، بابو / /10 /مئی/ 1973ء
خرم ذکی /صحافی /10 /مئی/ 2025ء
ڈاکٹر مختار احمد انصاری / /10 /مئی/ 1936ء
عبدالطیف اعظمی / /10 /مئی/ 2002ء
عبدالطیف اعظمی / /10 /مئی/ 2002ء
علی محمد تاجی قوال / /10 /مئی/ 2012ء
کیفی اعظمی (سید اطہر حسین رضوی) / /10 /مئی/ 2002ء
محمود ریاض / /10 /مئی/ 2001ء
مصطفی صادق الرافعی /عربی ادیب /10 /مئی/ 1937ء
مفتی محمد علی /کیپٹن /10 /مئی/ 1974ء
مولانا اکبرشاہ خاں نجیب آبادی / /10 /مئی/ 1938ء
مولانا طالب علی /لاتور، مہاراشٹر /10 /مئی/ 1919ء

((وفیات اور خاکوں کا اشاریہ ۔ زیر ترتیب۔ از: عبدالمتین منیری))
Https://telegram.me/ilmokitab

Читать полностью…

علم و کتاب

اہم وفیات مورخہ: 21 / مئی
+++++++++++++
راجیوگاندھی /وزیر اعظم ہند /21 /مئی/ 1999ء
نریش کمار شاد / /21 /مئی/ 1969ء
مولانا عبدالشکور فاروقی لکھنوی /رئیس المتکلمین /21 /مئی/ 1962ء
ڈاکٹر محمود انصاری / /21 /مئی/ 2019ء
سیف زلفی (سید محمد ذوالفقار حسین) / /21 /مئی/ 1991ء
مولانا محمد عثمان منصورپوری /نائب مہتمم دارالعلوم دیوبند /21 /مئی/ 2021ء

((وفیات اور خاکوں کا اشاریہ ۔ زیر ترتیب۔ از: عبدالمتین منیری))
https://whatsapp.com/channel/0029Vahcr7L4NVitnhxGr60B

Читать полностью…

علم و کتاب

وفیات مورخہ: مئی 20

ابراہیم نفیس / /20 /مئی/ 2012ء
اکبر وارثی میرٹھی (خواجہ محمد اکبر ) / /20 /مئی/ 1953ء
امیر گلاؤٹھوی (سید امیرحسن) / /20 /مئی/ 1979ء
جعفر منصور / /20 /مئی/ 1965ء
حافظ مقصود علی خان / /20 /مئی/ 2012ء
ڈاکٹر محمد اقبال /اورینٹل کالج پنجاب /20 /مئی/ 1964ء
راززیدی (محمد حنیف) / /20 /مئی/ 1991ء
سید رفیق عزیزی (سید محمد ممتاز رفیق) / /20 /مئی/ 2008ء
مجید المکی / /20 /مئی/ 1965ء
مولانا ریاست علی ظفر بجنوری / /20 /مئی/ 2017ء
مولانا شاہ سلیمان پھلواروی / /20 /مئی/ 1935ء
مولانا محمد منعم حقانی الخطیب / /20 /مئی/ 1974ء
نریش کمار شاد /شاعر /20 /مئی/ 1969ء
ولی شاہجہانپوری /شاعر /20 /مئی/ 1987ء

((وفیات اور خاکوں کا اشاریہ ۔ زیر ترتیب۔ از: عبدالمتین منیری))
https://whatsapp.com/channel/0029Vahcr7L4NVitnhxGr60B

Читать полностью…

علم و کتاب

وفیات مورخہ : مئی 19

اقبال مہدی (سید اقبال مہدی نقوی) / /19 /مئی/ 2008ء
انشاء اللہ خان انشاء /شاعر /19 /مئی/ 1817ء
بیگم اختر بیگانہ / /19 /مئی/ 2012ء
ڈاکٹڑ محمد عبد الجلیل فریدی /مسلم مجلس /19 /مئی/ 1974ء
سید انتظار حسین /ادیب /19 /مئی/ 2001ء
صدیق فتح پوری / /19 /مئی/ 2018ء
ماجد حسین رضوی / /19 /مئی/ 2010ء
محمد مار ماڈیوک پکتھال /مترجم قرآن، نومسلم /19 /مئی/ 1936ء
مولانا مفتی سعید احمد پالنپوری /شیخ الحدیث دارالعلوم دیوبند /19 /مئی/ 2020ء
مولانا محمد عمر پالن پوری /تبلیغی جماعت /19 /مئی/ 1997ء

((وفیات اور خاکوں کا اشاریہ ۔ زیر ترتیب۔ از: عبدالمتین منیری))
https://whatsapp.com/channel/0029Vahcr7L4NVitnhxGr60B

Читать полностью…

علم و کتاب

Https://telegram.me/ilmokitab

Читать полностью…

علم و کتاب

مولانا شاہ ابرارالحق رحمۃ اللہ علیہ بھٹکل اور جامعہ
تحریر : عبد المتین منیری ۔ دبی

(یوم وفات : 17-05-2005ء کی مناسبت سے ایک پرانی تحریر)

ہماری نسل نے پچاس کی دہائی کے اواخر میں جب آنکھیں کھولیں تھیں، تو بھٹکل میں کوئی آٹھ مسجدیں تھیں، جامع مسجد ،خلیفہ مسجد ،علوہ مسجد، قاضیا مسجد،شاذلی مسجد ، صدیقی مسجد ،مشما مسجد ،غوثیہ مسجد ، یہ مسجدیں بھی چھوٹی چھوٹی سی اور بیچ سڑک آمد و رفت کے راستوں پر کھلی ہوئی رہتی تھیں ،یہ رات گئے محلے کے بڑھے بوڑھوں کو بسترلگا کر سونے کے بھی کام آتی تھیں، ان مسجدوں میں سے دو ایک مسجدوں ہی میں مقامی بھٹکلی افراد امام وموذن تھے، ورنہ تو اڑوس پڑوس کے گاؤںسے آئے ہوئے ہی افراد یہ ذمہ داریاں نبھاتے تھے، یہ زیادہ زیادہ پڑھے لکھے بھی نہیں ہوتے تھے،عربوں کی نسل پر ناز کرنے والے یہاں کے نوائط کو کوکنی اور مرہٹی لب و لہجے کی نائطی بولی اختیار کئے صدیاں بیت چکی تھیں، علم تجوید سے عموما شہر کے باسی نابلد تھے، مقامی قاری کی حیثیت سے دامدا محما اقبال کا نام سننے میں آنے لگا تھا،یہ ممبئی کے قارے موصلے اور قاری اسماعیل کاپرے کے شاگرد تھے، ریڈیو پاکستان کے قاریوں کے لب و لہجہ میں انہیں کبھی کبھار سننے کا موقعہ ملتا تو فخر سا محسوس ہوتا،وہ بھی تلاش معاش میں بھٹکل سے باہر ہی رہا کرتے تھے، مرحوم محی الدین منیری صاحب کی دلچسپی اور کوشش سے دور جدید میںبھٹکل کا پہلا حافظ و فاضل ندوہ حافظ اقبال مولوی کی شکل میں مل گیا تھا، لیکن پو پھٹنے میں ابھی دیرباقی تھی سنہ ساٹھ کی دہائی اسی طرح چند جگنووں کی روشنی کے سہارے بیت گئی، دو ایک مسجدوں میں ممبئی سے حافظ آکر تراویح سنا کر بھٹکل والوں کو اپنی ناسپاسی کا احساس دلاتے رہے۔ یہاں تک کہ 1969ء میں نوید صبح روشن ہوئی۔
اس وقت جامعہ اسلامیہ بھٹکل قائم ہوئے سات سال ہوچکے تھے ، آج کے مولاناقاضی اقبال ملا ندوی اور مولانا محمد صادق اکرمی ندوی اور مولانا محمد غزالی خطیبی صاحبان پر مشتمل جامعہ کے طلبہ کی پہلی کھیپ دار العلوم ندوۃ العلماء سے سند عالمیت حاصل کرچکی تھی ، ان میں سے اول الذکر افراد جوش وجذبے سے سرشار جامعہ کے شعبہ تدریس سے وابستہ بھی ہوگئے تھے، اس وقت تک جامعہ گوائی میراں مرحوم کے مکان ،سوداگر بخار ، جامع مسجد سے ہوتا ہوا شمس سرکل پرواقع جوکاکو مینشن میں کرایہ پر منتقل ہوچکا تھا،یہ مکان اب دامن کے نام سے موسوم ہوچکا ہے ، اس وقت حضرت مولانا سید ابرارالحق رحمۃ اللہ علیہ پہلی مرتبہ بھٹکل وارد ہوئے تھے، اسی سفر میں آپ کو جامعہ کا سرپرست اعلی منتخب کیا گیا ، اس سے قبل 1967؁ء میں اپنے پہلے سفر بھٹکل سے مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابو الحسن علی ندوی رحمۃ اللہ علیہ جامعہ کے سرپرست چلے آرہے تھے،چونکہ دستور جامعہ کے مطابق دو سرپرستان کی موجود گی میںتیسرے کو سرپرست اعلی بنانے کے گنجائش رکھی گئی ہے تو حضرت مولانا علی میاں رحمۃ اللہ علیہ کی ایما پر حضرت مولانا سید ابرارالحق علیہ الرحمۃ کو جامعہ کا سرپرست اعلی منتخب کیا گیا تھا۔ ان بزرگوں کی سرپرستی کا سایہ اور دعائیں اس ادارے کے ساتھ تا دم واپسیں قائم رہے، جو زمانے کی تلخ آندھیوں اور حالات میں اس کی حفاظت کرتی رہیں۔
وہ منظر اب بھی ہماری آنکھوں کے سامنے گھوم رہا ہے، جوکاکو مینشن کے ہال کے درمیان میں ایک بید کی بنی کرسی رکھی اسے زینت بخشنے والے ایک عظیم مہمان کا انتظار کررہی تھی ، اس پر سفید براق چاندنی سجی ہوئی تھی ، ظہر کا وقت تھا ، چھت پر ہمارے ایک معزز استاد جو ابھی عنفوان شباب میںچوبیس پچیس سال کی عمر کے پیٹھے میںتھی، اپنی بلند وبانگ آواز میں آذان دے رہے تھے کہ حضرت ہال میں داخل ہوئے ، آذان کی آواز کانوں میں پڑتے ہی چہرے پر ایک شان جلالی نمودار ہوا ، اس میں شدید ناراضگی نمایاں تھیء اور پہلی مرتبہ حقیقی معنوں میں حاضر ذمہ داران اور علماء کو احساس ہورہا کہ آخر ایک مسلمان کی زندگی میں تجوید قران اور لحن داودی کی کیا اہمیت ہوا کرتی ہے، یہیں سے بھٹکل میں تجوید و حفظ قرآن کے میدان میں انقلابی رفتار سے پیش قدمی ہوئی اور یہ قصبہ قرآنی لب ولہجہ کا ایک نمونہ بن گیا۔اب ہم بھٹکل میں گذشتہ نصف صدی قبل کے انداز تلاوت کو دیکھتے ہیں اور آج کے ماحول پر نظر دوڑاتے ہیں تو انقلاب زمانہ پر حیرت سی ہونے لگتی ہے ۔ اور زبان حمد خداوندی میں نغمہ سرا ہوجاتی ہے۔

Читать полностью…

علم و کتاب

Created and shared using Adobe Scan.

Читать полностью…

علم و کتاب

وفیات مورخہ : مئی / 16

انوار احمد / /16 /مئی/ 2013ء
جمیل نقش /مصور /16 /مئی/ 2019ء
خورشید احمد چشتی /پروفیسر /16 /مئی/ 1953ء
سکندر علی وجد / /16 /مئی/ 1983ء
سید اعجاز علی /خان بہادر /16 /مئی/ 1985ء
مولانا شاہ ابرار الحق حقی /محی السنۃ، ہردوئی /16 /مئی/ 2005ء
مولانا غلام علی اوکاڑوی /شیخ القرآن (بریلوی) /16 /مئی/ 2000ء
مولانا مجیب اللہ ندوی / /16 /مئی/ 2006ء
موہنی حمید /براڈکاسٹر /16 /مئی/ 2009ء
نسیم ولی خان /سیاست دان /16 /مئی/ 2021ء

((وفیات اور خاکوں کا اشاریہ ۔ زیر ترتیب۔ از: عبدالمتین منیری))
https://whatsapp.com/channel/0029Vahcr7L4NVitnhxGr60B

Читать полностью…

علم و کتاب

ڈاکٹر سید محمد ابو الخیر کشفی
وفات: 15-05-2008
تحریر: حکیم محمود احمد برکاتی
ڈون لوڈ لنک علم وکتاب
https://archive.org/download/dr-abul-khair-kashfi-by-mahamud-ahmed-barkati/Dr%20Abul%20Khair%20Kashfi%20By%20Mahamud%20Ahmed%20Barkati.pdf

Читать полностью…

علم و کتاب

وفیات مورخہ: مئی / 14
++++++++++
اللہ بخش سومرو / /14 /مئی/ 1943ء
بیکس مراد آبادی (رحمت اللہ خاں) / /14 /مئی/ 1980ء
جمشید انصاری / /14 /مئی/ 1977ء
چنداورکر، این جی /سیاست داں /14 /مئی/ 1923ء
ڈاکٹر خالد محمود /علامہ /14 /مئی/ 2020ء
رفیق خاور /ماہر لسانیات /14 /مئی/ 1990ء
سردار احمد خان /پروفیسر /14 /مئی/ 2008ء
شاہ اقبال احمد ردولوی / /14 /مئی/ 2003ء
فاروق قیصر /اداکار /14 /مئی/ 2021ء
فہیم ردولوی / /14 /مئی/ 2010ء
کاکا محمد اسمٰعیل مدراسی /معتمد جامعہ دار السلام عمرآباد /14 /مئی/ 1959ء
محمد اقبال سلطانی /صوفی /14 /مئی/ 2010ء
مولانا حکیم قاری احمد پیلی بھیتی / /14 /مئی/ 1976ء
مولانا عبدالصمد رحمانی /نائب امیر شریعت بہار /14 /مئی/ 1973ء
مولانا قاضی محمد زاہد الحسینی / /14 /مئی/ 1997ء
مومن خان مومن / /14 /مئی/ 1852ء

((وفیات اور خاکوں کا اشاریہ ۔ زیر ترتیب۔ از: عبدالمتین منیری))
Https://telegram.me/ilmokitab

Читать полностью…

علم و کتاب

کتب خانہ (04) رضا علی عابدی

Читать полностью…

علم و کتاب

مولانا مفتی عتیق الرحمن عثمانی
وفات: 12-05-1984
تحریر: پروفیسر عنوان چشتی
لنک علم وکتاب لائبریری
https://archive.org/download/mufti-atiqur-rahman-usmani-by-unwan-chisti/Mufti%20Atiqur%20Rahman%20Usmani%20By%20Unwan%20chisti.pdf

Читать полностью…

علم و کتاب

سچی باتیں (11؍جون 1935ء)۔۔۔ مساوات
تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ


’’خوش نصیب گول کیپر ‘‘کی زیارت ، آپ چند ہفتہ ہوئے ، انھیں صفحات میں کرچکے ہیں۔ اپریل کے مہینہ میں، مسلم یونیورسٹی کورٹ کے جلسہ کے سلسلہ میں، مدّ ت کے بعد علی گڑھ جانا ہوا سات کو پہونچا۔ صبح سویرے ، بعد نماز فجر، سیدھا مسجد ہی کے ایک جگہ کے لئے چلا…وہ جگہ جہاں باالآخر سب ہی کوجانا اور پہنچنا ہے…راہ میں صاحبزادہ آفتاب احمد خان مرحوم کی تربت پر فاتحہ پڑھی ، نور ظہور کا وقت شفاف اور اجلے سنگ مرمر کا مزار، اور پھرمرحوم کی نیکیاں ، اور ان کے خلوص ، ان کی سادگی، ان کی اسلامیت کی یاد!……دل کی آنکھوں نے خدا جانے کیا کیا دیکھا اور دل کے کانوں نے خدا جانے کیا کیا سنا ، کچھ دیر کے بعد آخر وہاں پہنچا، جو اس دنیا میں ، سب ہی کی آخری منزل ہے۔
مسلمانوں کے قبرستان کی بھی سب سے نرالی شان ۔ مسجد کی طرح اس کے بھی دروازے سب کے لئے کھلے ہوئے۔ نہ کوئی فرق امتیاز۔ بڑے اور چھوٹے ، امیر اور غریب، مخدوم اور خادم،دوست ودشمن سب ہی ایک جگہ جمع۔ عیسائیوں کا قبرستان نہیں ، کہ ولایتی عیسائیوں کے ساتھ کالے عیسائی دفن بھی نہیں ہوسکتے! ہر طرح کے کتبے لگے ہوئے، ہر وضع کی قبریں بنی ہوئی۔ یہاں مولانا محمد علی کی جوان بیٹی۔ وہاں ڈاکٹر ضیاء الدین کی پہلی بیوی۔ اور ہر کوئی پردیسی طالب عالم، ادھر کوئی وطن کا نونہال۔ سب سے الگ ایک گوشہ میں ایک کچا ڈھیر نظرآتاہے۔ پوچھنے پر معلوم ہوا کہ یہی تصدق مرحوم کی قبر ہے۔ یقین مشکل سے آتا۔ نہ سنگین مزار، نہ پختہ مقبرہ، نہ چراغدان، نہ کتبہ، نہ لوح ، نہ چبوترہ، بس محض کچی مٹی کا ڈھیر! اللہ اللہ……یہ ڈھیر اس کا ہے، جو ابھی کل تک گریجویٹ تھا،بیرسٹرتھا، الہ آباد ہائی کورٹ کا ایڈوکیٹ تھا، اسمبلی کا ممبر تھا، اسمبلی کی وائس پرسیڈنسی کا امیدوار تھا، کانگریس کا رکن رکین تھا، گھر کا رئیس تھا، موٹر پر چلتا تھا، عطر میں بسا ہوا رہتا تھا، کوٹھیوں میں رہنے والا تھا،خوش رو خوش پوشاک تھا، زندہ دل ، یارباش تھا، آج دوست احباب سے الگ، یونیورسٹی کے قصوں قضیوں سے دور، ویرانے میں سیکڑوں من مٹی کے نیچے دبا پڑاہواتھا!عبرت کو اس سے سوا کچھ اور بھی چاہئے۔
کیا ہوا جو مٹی میں تپ گیا۔ خود بھی تو آخر مٹی ہی کاتھا۔ خاک کے پتلے کا بستر خاک سے بہتر ہوکیا سکتاہے۔ قبور کی پختگی اور بلند ی تخصیص مقابر ومشاہد کی رفعتی موشگافیوں کو چھوڑئیے۔ صرف دل لے معاملہ کو لیجئے، جواثر، خاکساری، جو نورانیت شان عبدیت کا جو ظہور، خالی مٹی کی تربت میں ہے، وہ بات تکلفات کے بعد کہاں باقی رہ سکتی ہے؟…قبر کے گرد نہ یونیورسٹی کورٹ کے ممبروں کا مجمع تھا، نہ کانگریسی کمیٹی کے ارکان کا حلقہ تھا، نہ اسمبلی کے مسائل چھڑے ہوئے تھے، نہ قانونی نکتہ آفرینیاں ہورہی تھیں۔ اب بندہ کا معاملہ خدا سے پڑچکا کچھ عجیب نہیں، جو چند ہی فٹ کے فاصلہ پر کسی ادنیٰ ملازم کی بھی خبر ہو۔ یہ ’’ادنی اور اعلی‘‘ کے امتیازہی اب کہاں؟…مبارک اور خوش نصیب ہے وہ، جواس وقت کے آنے سے پہلے اس وقت کو یادرکھے۔
Https://telegram.me/ilmokitab

Читать полностью…

علم و کتاب

وفیات مورخہ : مئی / 11
++++++++++++++
اختر امرتسری (عبدالرؤف خان) / /11 /مئی/ 1921ء
اقبال احمد /ماہر تعلیم /11 /مئی/ 1999ء
آبادی محمد نقوی زائر / /11 /مئی/ 2007ء
بست کمار بسواس /مجاہد آزادی /11 /مئی/ 1915ء
بھائی بالمکنڈ /مجاہد آزادی /11 /مئی/ 1915ء
پیر مہر علی شاہ /گولڑہ شریف /11 /مئی/ 1937ء
حسن عظیم آبادی (سید حسن خان) / /11 /مئی/ 1980ء
خندکر عبد اللہ جہانگیر /بنگلہ دیش /11 /مئی/ 2016ء
ریاض الحق صدیقی / /11 /مئی/ 2010ء
سید شاہد حسین / /11 /مئی/ 2015ء
شیخ چاند محمد / /11 /مئی/ 2019ء
شیرین ابوعاقلۃ /فلسطینی صحافی /11 /مئی/ 2022ء
ضیغم حمیدی (محمد ضیغم) / /11 /مئی/ 1998ء
عابد ہ سلطانہ /شہزادی /11 /مئی/ 2002ء
عالم تاب تشنہ (سید عالم تاب علی) / /11 /مئی/ 1991ء
مجید امجد / /11 /مئی/ 1974ء
محمد شعیب ظہیر /پروفیسر /11 /مئی/ 2021ء
مشیر احمد پیش امام /بیرسٹر /11 /مئی/ 2003ء
مطیع الرحمن نظامی /بنگلہ دیش /11 /مئی/ 2016ء
مفتی سردار علی حقانی /پشتو خطیب /11 /مئی/ 2022ء
منشی سید احمد دہلوی /مصنف فرہنگ آصفیہ /11 /مئی/ 1918ء
مولانا سید صبغۃ اللہ بختیاری / /11 /مئی/ 1993ء

((وفیات اور خاکوں کا اشاریہ ۔ زیر ترتیب۔ از: عبدالمتین منیری))
Https://telegram.me/ilmokitab

Читать полностью…

علم و کتاب

مولانا اکبر شاہ خان نجیب آبادی (وفات 10-05-1938ء)
تحریر: ڈاکٹر محمد ایوب قادری
لنک
علم وکتاب لائبریری
https://archive.org/download/akbar-khan-najeeb-abadi-by-ayyub-qadiri/Akbar%20Khan%20Najeeb%20Abadi%20By%20Ayyub%20Qadiri.pdf

Читать полностью…

علم و کتاب

*آم کے موسم کی مناسبت سے*

’’ایک دن آغا حشر اور حکیم فقیر محمد صاحب چشتی آم کھا رہے تھے، آغا آم کھاتے جاتے اور اپنی عادت کے مطابق کہتے جاتے کہ بھئی حکیم صاحب بمبئی کے الفانسو کا جواب نہیں، لکھنؤ کا سفیدہ اس کے آگے کیا ہے؟ حکیم صاحب نے کہا جی ہاں، لیکن ہم تو بنارس کے لنگڑے پہ لٹو ہیں۔ آغا بھڑک گئے، بات یہ تھی کہ آغا مرحوم بنارس کے رہنے والے تھے اور ایک ٹانگ سے لنگڑے تھے۔ اس لیے لنگڑے کی پھبتی ان پہ ایسی بیٹھی جیسے انگشتری میں نگینہ بیٹھتا ہے۔‘‘

محمد سفیان بڈھا قاسمی

Читать полностью…
Subscribe to a channel